لاہور: (ویب ڈیسک) معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ سینما گھروں کی بحالی کے بغیر پاکستان کا روشن چہرہ عالمی سطح پر اجاگر نہیں کیا سکتا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاحت کے فروغ کا مشن بھی سینما انڈسٹری سے منسلک ہے۔ فلم بنانے والوں نے بھی کروڑوں کا سرمایہ فلم انڈسٹری سے جوڑی ہے۔
معاون خصوصی کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری سے منسلک نمائندگان کیساتھ کل اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم سے ملاقات میں فلم انڈسٹری سے وابستہ عہدیداروں نے اپنے مسائل بتائے ہیں۔
ان کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر فیڈرل سنسر بورڈ بنانے جاریے ہیں۔ یونیفائیڈ سنسر بورڈ چاروں صوبوں کی مشاورت سے بنے گا۔ فلم کو سینسر کرنے کا اختیار فیڈرل سینسر بورڈ کا ہوگا۔
فردوس عاشق اعوان کا مزید کہنا تھا کہ سینما انڈسٹری کو بہت زیادہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ فلم اور سینما کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نئی فلم پالیسی سےمتعلق اسٹیک ہولڈرزسے مشاورت ہوئی ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ فلم اور سینما پر ڈیوٹی ٹیکس سے متعلق حکومت کو تجاویز دی گئی ہیں۔ سینما مالکان کو بھی ڈیوٹی ٹیکس میں رعایت دیں گے۔ اس شعبے سے وابستہ افراد کو تحفظ دیں گے تاکہ فن اور فنکار کا معاشی قتل نہ ہو۔ اس سے قبل پاکستان میں اسٹوڈیوز دہشت گردی کی نظر ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تہذیب کلچر ہمارا وقار ہے۔ عمران خان کا ویژن لے کر فلموں میں اسلامی ہیروز اور ملکی ثقافت کو اجاگر کیا جائے گا۔ پاکستان میں بین الاقوام مذاہب کا رحجان ہے انکو بھی فلم اندسٹری میں شامل کیا جائے گا۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کے اندرونی مسائل کے لیے ایک کیمیٹی بنائی گئی ہے۔ فلم انڈسٹری کے جائز مطالبات کو کارپوریٹ کرنے جا رہے ہیں۔ اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے فلم پالیسی کا اعلان کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی نسل کے پاس تفریح کے مواقع نہیں ہیں۔ جب تفریح کے مواقع نہ ہوں گے تو پھر یوتھ انڈین اور مغربی کلچر کے ساتھ اپنی ثقافت کو ملائے گا۔ ہمارا کلچر کھو گیا ہے ہم نے اسکو تازہ کرنا ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کردار ادا کرے۔ بھارت اپنی بنائی گئی فلموں پر ہمارے ملک سے ریونیو اکٹھا کر کے ہمارے خلاف ہی اسلحہ خریدتا ہے۔