قاہرہ: (ویب ڈیسک) مصری ماڈل کو سقارہ میں قدیم نیکروپولیس میں فوٹو شوٹ کرنے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے۔
مصری میڈیا نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سلمیٰ الشیمی اور ان کے فوٹو گرافر کو مصری ٹورازم ریسرچ ڈائریکٹوریٹ نے حراست میں لیا ہے۔
تفتیش کا آغاز ایک وکیل کی طرف سے اٹارنی جنرل کو کی گئی شکایت سے ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وکیل نے سلمیٰ پر ’فرعونی‘ طرز کا لباس پہن کر مصر کے ثقافتی ورثے کی توہین کرنے کا الزام لگایا ہے۔
الاحرام اخبار نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ سپریم کونسل کے نوادرات کے سیکرٹری جنرل مصطفی الوزیری نے گزشتہ پیر کو تفتیش شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سلمیٰ الشیمی کے انسٹاگرام پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں، جہاں ان کے 56 ہزار سے زائد فالوورز ہیں، دیکھا جاسکتا ہے کہ انہوں نے قدیم مصریوں کے انداز میں ایک بیلٹ، ہار اور ہیڈ بینڈ والا سفید لباس پہنا ہوا ہے۔ ان میں سے کچھ تصاویر میں وہ 27 ویں صدی قبل مسیح میں تعمیر کردہ زوسر کے اہرام کے پاس کھڑی دکھائی دیتی ہیں۔
سلمی الشیمی کی حراست مصر میں آزادی اظہار رائے کے خلاف کریک ڈاؤن کے درمیان ہوئی ہے۔
جولائی میں متعدد خواتین کو ٹک ٹاک پر اپنے ناچنے کی ویڈیو ڈالنے کے الزام میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ مکمل لباس پہنچنے کے باوجود ان پر بےحیائی اور ’مصری خاندانی اقدار اور اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔‘
ایک ماہ قبل عرب کی ایک ممتاز رقاصہ سما المصاری کو ’برے اخلاقیات‘ کے الزام میں ٹک ٹاک پر پوسٹ بھیجنے کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
2018 میں مصر نے سائبر کرائم قانون منظور کیا جو حکومت کو انٹرنٹ پر سنسر اور مواصلات کی نگرانی کا پورا اختیار دیتا ہے۔ اس قانون کے تحت کم سے کم دو سال قید کی سزا اور تین لاکھ مصری پاؤنڈ تک جرمانے کی اجازت دی گئی ہے۔