لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان کی معروف اداکارہ مہوش حیات نے خواتین اور بچوں کیخلاف بڑھتے جرائم کے بارے میں سوال اٹھایا ہے کہ حکومت بتائے ملک میں نظام کی تبدیلی کے لیے کیا کررہی ہے۔
خیال رہے کہ 20 جولائی کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے قتل کی گئی سابق سفارت کار کی بیٹی 27 سالہ نور مقدم اور حیدرآباد میں شوہروں کی جانب سے قتل کی جانے والی قرۃ العین اور صائمہ کے قتل کے بعد شوبز شخصیات حکومت کی کارکردگی سے نالاں ہیں۔
مہوش حیات نے بھی دیگر شوبز شخصیات کی طرح حکومت سے کارروائی کرنے کا مطالبہ انسٹاگرام پر شیئر کی گئی سٹوریز اور ٹوئٹس میں کیا۔
Time for hashtags and slogans is over, we demand to know what the government is going to do to change the system. Sexual and gender violence and other forms of discrimination in a society cannot be eliminated without changing society itself.
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) July 28, 2021
اداکارہ نے لکھا کہ ہیش ٹیگز اور نعروں کا وقت ختم ہوچکا، ہم یہ جاننے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت نظام کو تبدیل کرنے کے لیے کیا کرنے جارہی ہے۔ معاشرے میں جنسی و صنفی تشدد اور امتیازی سلوک کی دیگر اقسام کو معاشرے کو تبدیل کے بغیر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
Time for women to define our own narrative. We will not be bullied into silence. We will accept no one’s definition of our life, but our own. But men also have an important role to play in sending out the message that real men do not hurt or abuse their partners.
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) July 28, 2021
مہوش حیات نے مزید لکھا کہ وقت آگیا ہے کہ خواتین اپنا بیانیہ پیش کریں، ہمیں خاموشی میں نشانہ نہیں بنایا جائے گا، ہم اپنی زندگیوں سے متعلق کسی کی وضاحت قبول نہیں کریں گے لیکن صرف اپنی کریں گے۔ یہ پیغام ارسال کرنے میں مردوں کا بھی اہم کردار ہے کہ حقیقی مرد اپنی ساتھیوں کو نقصان نہیں پہنچاتے یا ان کے ساتھ بدسلوکی نہیں کرتے۔
Laws are there - we need to make the enforcement of them more rigorous and less traumatic for the victim. The judicial process in our country is so daunting, ineffective and outdated.
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) July 28, 2021
مہوش حیات نے نشاندہی کی کہ صنفی تشدد سے متعلق ملک میں قوانین موجود ہیں، ان قوانین کے نفاذ کو ایسے طریقے سے زیادہ سخت بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ متاثرہ افراد کے لیے کم تکلیف دہ ہوں۔ ہر فرد کو تشدد اور زیادتیوں سے پاک محفوظ اور آزاد زندگی گزارنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔ کسی کو بھی خوف میں زندگی نہیں گزارنی چاہیے، یہ قابلِ قبول نہیں ہے اور اسے نظر انداز بھی نہیں کیا جاسکتا۔
Everyone has the basic human right to live in safety free from violence & abuse. No one should live in fear. It is simply not acceptable & cannot be ignored anymore. Apathy is not an option. Action has to be taken now before another victim becomes a hashtag.
— Mehwish Hayat TI (@MehwishHayat) July 28, 2021
مہوش حیات نے مزید لکھا کہ کارروائی کرنے کی ضرورت ہے، اس سے قبل کہ کوئی اور متاثرہ فرد ایک ہیش ٹیگ بن جائے۔