لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے، اس ویڈیو کو تقریباً 30 لاکھ لوگوں نے دیکھا بھی ہے، اس ویڈیو میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاک ہونے والے امریکی باسکٹ بال کے لیجنڈ کھلاڑی کوبی برائینٹ اور ان کی چھوٹی بیٹی کو دکھایا گیا ہے، یہ ویڈیو سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک سمیت سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مسلسل شیئر کی جا رہی ہے۔ جو ویڈیو مسلسل شیئر کی جا رہی ہے یہ جعلی ہے کیونکہ شیئر کی جانے والی ویڈیو متحدہ عرب امارات کی ہے، یہ ہیلی کاپٹر یو اے ای میں دسمبر 2018ء کو گر کر تباہ ہوا تھا۔
یاد رہے کہ ریٹائرڈ این بی اے کھلاڑی کوبی برائینٹ اور ان کی 13 سالہ بیٹی گیانا برائینٹ کیلی فورنیا میں ہیلی کاپٹر حادثے میں 26 جنوری 2020ء کو ہلاک ہو گئے ہیں۔ کوبی اپنی بیٹی سمیت نو افراد کے ہمراہ نجی ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے۔ ہیلی کاپٹر میں اس وقت آگ بھڑکی جب وہ کلاباسس شہر کے اوپر سے گزر رہا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق فیس بک پر ایک 24 سکینڈ کی ویڈیو شیئر کی گئی ہے، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر کنٹرول کھونے کے بعد گر کر تباہ ہو گیا ہے، فیس بک پر جس فیس بک صارف کی طرف سے یہ ویڈیو شیئر کی گئی ہے۔ یہ ویڈیو 27 جنوری 2020ء کو شیئر کی گئی ہے۔ یہ ویڈیو کوبی برائینٹ کی ہلاکت کے بعد سامنے آئی، ان کی ہلاکت کے بعد اس ویڈیو کو تقریباً 48 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
فیس بک پر جو پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے اس کا نیچے سکرین شاٹ دیکھیں۔ اس پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ خبروں کے مطابق یہ ویڈیو امریکی باسکٹ بال کے کھلاڑی کوبی برائینٹ کی ہے، جس میں ان کے ساتھ ان کی بیٹی اور سات دیگر لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی یہ ویڈیو جعلی ہے کیونکہ جو یہ ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے یہ ویڈیو دراصل امریکا کی بجائے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ہے، جسے ٹویٹر اور فیس بک پر شیئر کیا جا رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شیئر کی جانے والی پوسٹ کا نیچے سکرین شاٹ دکھایا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق ایک اور ٹویٹ میں بے بنیاد طور پر یہی ویڈیو شیئر کی گئی ہے جسے 9 لاکھ 71 ہزار مرتبہ دیکھا گیا ہے۔ جس کا نیچے سکرین شاٹ دکھایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہاں ہم بتاتے چلیں کہ جونسی ویڈیو میں ہیلی کاپٹر کریش ہوتا دکھاگیا ہے دراصل یہ ویڈیو یو اے ای کی ہے، جو دسمبر 2018ء کو گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس کی تصدیق سرچ انجن گوگل نے بھی کی ہے جہاں پر اس تصویر کو سرچ کیا گیا تو حقیقت سامنے آئی۔ 56 سکینڈ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جو 5 جنوری 2019ء کو شیئر کی گئی ہے، اس ویڈیو کا بھی سکرین شاٹ نیچے دکھایا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مزید تصدیق کے لیے ویڈیو کی سب سے بڑی ویب سائٹ یو ٹیوب کا بھی سہارا لیا گیا ہے، جہاں پر دیکھا جا سکتا ہے کہ یو ٹیوب پر 56 سکینڈ کی ایک ویڈیو پڑی ہوئی ہے جو یو اے ای کے ہیلی کاپٹر کی ہے۔