لاہور: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ لاکھوں مرتبہ شیئر کی جا رہی ہے، اس پوسٹ میں ایک تصویر ہزاروں مرتبہ وائرل ہو رہی ہے، تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسٹریلیا میں ایک مادہ کوالا اپنے بچے کو گلے لگا کر بیٹھا ہوا ہے، اس پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ اس مادہ کوالا کو آسٹریلیا میں لگنے والی خوفناک آگ کے دوران بچایا گیا ہے جبکہ یہ خبر جعلی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ایک فوٹو میں غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے کہ آسٹریلیا میں ایک مادہ کوالا کو ’بش فائر‘ کے دوران بچایا گیا ہے یہ خبر جھوٹی ہے کیونکہ جس مادہ کوالا کے بارے میں بتایا گیا ہے یہ مادہ کوالا چڑیا گھر میں موجود ہے،اور یہ تصویر جولائی 2019ء کی ہے جو ’بش فائر‘ سے قبل کی ہے۔ لہٰذا یہ کہنا کہ اس کو ’بش فائر‘ کے دوران بچایا گیا ہے غلط ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ پوسٹ فیس بک پر 7 جنوری 2020ء کو شیئر کی گئی، یہ پوسٹ شہری جان میسیتی نے کی ہے، اس پوسٹ کو 63 ہزار سے زائد مرتبہ شیئر کیا گیا ہے۔ اس پوسٹ کا سکرین شاٹ نیچے دیا گیا ہے۔
اس پوسٹ میں کیپشن لکھا گیا ہے کہ ایک مادہ کوالا اور اس کے بچے کو ’بش فائر‘ والے علاقے سے بچا لیا گیا ہے۔ یہ تصویر محسوس کر ا رہی ہے کہ جانوروں پر کیا بیت رہی ہے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا میں لگنے والی آگ سے اب تک 30 کے قریب افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ تقریباً ایک ارب کے قریب جانور چل بسے ہیں، یہ آگ گزشتہ سال ستمبر کے دوران لگی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے ہی پھیل گئی اور اس پر قابو پانے کے لیے کوششیں تاحال جاری ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ہماری تحقیقات کے بعد پتہ چلا کہ جس تصویر کو لاکھوں مرتبہ شیئر کیا جا رہا ہے یہ تصویر دراصل آسٹریلیا کے ایک چڑیا گھر کی ہے جس کا نام رپیٹائل پارک ہے، یہ تصویر 11 اکتوبر 2019ء کی ہے۔ یہ پارک نیو ساؤتھ ویلز میں واقع ہے۔ اس رپیٹائل پارک نے تصویر کو انسٹا گرام پر شیئر کیا جو نیچے موجود تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
چڑیا گھر کے ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دراصل یہ تصویر جولائی 2019ء کی ہے، جبکہ آسٹریلیا میں خوفناک آگ ستمبر کے دوران لگی تھی، اس سے ظاہر ہوتا ہے یہ دراصل آگ لگنے سے دو ماہ پہلے کی ہے۔