دبئی: (ویب ڈیسک) چین سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس پھیلتا جا رہا ہے، اس بیماری کے باعث 213 افراد زندگی کی بازی ہار گئے اور یہ بیماری چین سے ہوتی ہوئی 18 ممالک تک پھیل گئی ہے، جہاں پر بہت سارے ممالک نے اپنے شہریوں کو چین سے نکالنے کے لیے فوری طور پر عملی اقدامات شروع کر دیئے ہیں جبکہ کچھ نے لوگوں کو چین سے نکال لیا ہے، کرونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں افواہیں بہت زیادہ پھیل رہی ہیں، انہی میں سے ایک خبر متحدہ عرب امارات سے آئی ہے جہاں پر ’فیک نیوز‘پھیلائی جا رہی ہے جس کے مطابق مہلک بیماری کے باعث یو اے ای میں دو فروری کو سکول بند کر دیئے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’خلیج ٹائمز‘‘ کے مطابق ایک فوٹو شاپ سکرین شاٹ جس کا عکس نیچے دکھایا گیا ہے، سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، اس سکرین شاٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مہلک کرونا وائرس کے باعث متحدہ عرب امارات میں دو فروری کو سکول بند رہیں گے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جعلی خبر تیزی سے سوشل میڈیا پر پھیل رہی ہے، یہ خبر 30 جنوری 2020ء کو شائع کی گئی، اس خبر کے جعلی ہونے کی سب سے بڑی دلیل اس خبر کی ہیڈ لائن میں کوما اور فل سٹاپ موجود ہیں، جو کہ کسی بھی خبر کی ہیڈ لائن میں نہیں ہوتے، یہ دلیل ثابت کرتی ہے کہ یہ خبر جھوٹی اور جعلی ہے۔
خلیج ٹائمز نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی وزارت صحت سے رابطہ کیا تو ادارے کا کہنا تھا کہ معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے اور کرونا وائرس سے متعلق تمام حالات قابو میں ہیں۔
وزارت صحت کے حکام کا خلیج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابھی تک متحدہ عرب امارات میں ایک ہی کیس کرونا وائرس کا سامنا آیا ہے، چین کے ایک ہی خاندان کے چار افراد میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے جس تصویر کو خلیج ٹائمز کا ظاہر کر کے شیئر کیا جا رہا ہے دراصل یہ تصویر ایڈٹ کی گئی ہے۔ 30جنوری 2020ء کی ہے، جس کی سرخی ’یو اے ای کے شہری کرونا وائرس کیخلاف احتیاطبی تدابیر اپنا رہے ہیں‘ کا سکرین شاٹ نیچے دکھایا گیا ہے کو ایڈٹ کر کے اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے خلیج ٹائمز کے صحافیوں نے کچھ چیزیں نوٹ کی ہیں، ان چیزوں میں یو اے ای کے سکول کرونا وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بچوں کو بتا رہے ہیں۔ سکولوں میں بتایا جا رہا ہے کہ گھبرانے اور ڈرنے والی کوئی بات نہیں تمام سکولز بیماری(کرونا وائرس) سے مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
واضح رہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے چین میں پھیلتے ہوئے مہلک وائرس سے بچنے کے لیے عالمی سطح پر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، اس بیماری کی وجہ سے اب تک تقریباً 213 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 18 سے زائد ممالک کے 10 ہزار افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔