نیو یارک: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، شیئر کی جانے والی اس تصویر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا میں سیاہ فام شہری کے قتل کے بعد مظاہرین چین سے درخواست کر رہے ہیں کہ اس معاملے پر مداخلت کریں، یہ ویڈیو جعلی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا کی مشہور ویب سائٹ فیس بک اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے، اس تصویر میں مظاہرین بینر کھڑے ہیں، جس میں امریکا میں قتل ہونے والے سیاہ فام شہری کے قتل کے بعد مظاہرین چین سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ مداخلت کریں، یہ تصویر جھوٹی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر یہ تصویر یکم جون 2020ء کو شیئر کی گئی تھی، اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس میں مظاہرین نے بینر اٹھا رکھا ہے جس پر لکھا ہے کہ ’چین سانس لینے میں مدد کریں‘، آس پاس جلاؤ کے مناظر ہیں اور وہاں پر چینی جھنڈے بھی نظر آ رہے ہیں، ایک جگہ پر لکھا ہے ’’فلائیڈ کے لیے انصاف ‘‘
واضح رہے کہ امریکا میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شہری قتل ہو گیا تھا، جس کے امریکا میں زبردست مظاہرے دیکھنے کو مل رہے ہیں، یہ مظاہرے برطانیہ سمیت یورپ بھر پھیل رہے ہیں، جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، چین، جرمنی سمیت دیگر ممالک نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق اس قتل کے بعد ہزاروں کی تعداد میں شہری پر امن اور پر تشدد مظاہرے بھی کر رہے ہیں، جبکہ ٹرمپ سرکار نے فوج بھی طلب کر رکھی ہے اور مختلف جگہوں پر کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تصویر شیئر کی گئی اس پر چینی زبان میں کیپشن تحریر کیا ہے، اس کیپشن کا ترجمہ یہ ہے۔
’انٹر نیٹ پر عبور رکھنے والے نوجوان کہتے ہیں کہ امریکی لوگ بہت زیادہ صاف گو ہیں اور وہ اپنی احساس کو چھپا نہیں سکتے‘۔
اے ایف پی کے مطابق اس تصویر کو فیس بک، ٹویٹر کو کافی زیادہ مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے، ہماری تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ یہ تصویر جعلی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ تصویر 29 مئی 2020ء کی ہے، اور یہ تصویر پرتگال کی ہے، پرتگیز ٹی وی چینل نے بھی یہ تصویر چلائی تھی۔
پرتگیز آرٹیکل کی ہیڈ لائن تھی کہ امریکا میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد احتجاج جاری ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے، ٹویٹر نے یہ پیغام چھپایا ہے۔ جعلی تصویر کی جگہ اصل تصویر کا سکرین شاٹ نیچے دکھایا گیا ہے۔
یہ تصویر فوٹو بنانے والی عالمی ایجنسی ’ای پی اے‘ کے فوٹو گرافر نہ اُتاری ہے، یہ تصویر 28 مئی 2020ء کی ہے اور امریکا میں قتل ہونے والے سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد امریکی ریاست منی سوٹا کے علاقے منیا پولس کی ہے۔
اصل تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہری جو پلے کارڈ اٹھا رکھا ہے، اس پر لکھا کہ ’ آخری سانس تک آزادی یا انصاف چاہیے، اس پلے کارڈ پر دیکھا جا سکتا ہے کہ یہاں چینی زبان نہیں بلکہ انگلش لکھی ہوئی ہے۔ اصل اور جعلی تصویر کا نیچے سکرین شاٹ دکھایا گیاہے۔