لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا، ان کی اہلیہ، ڈرائیور اور پی آر او کو کورونا وائرس ٹیسٹ کی جعلی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے لگیں۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپیٹ میں ہر کوئی ہے۔ جن لوگوں کو یہ نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور یہ خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ یہ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ فی الوقت اسے روکنے کا اگر کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے خود کو روکنا، مطلب اپنے روز مرہ کی عادات میں تبدیلی لانا۔ اس میں ہاتھ دھونے سے لے کر ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے لے کر ان جگہوں پر اکٹھا ہونا شامل ہے جہاں مجمع زیادہ ہے۔ جتنا کم گھر سے نکلیں اتنا ہی بہتر ہے۔ بس یہ سمجھ لیں کہ کم ملنے سے محبت کم نہیں ہو رہی بلکہ اپنا اور دوسرے کا بھلا ہو رہا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ صرف ایک ماہ کے دوران پاکستان میں وباء کے 50 ہزار سے زائد مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں۔
جہاں پر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، وہیں پر وباء سے متعلق جعلی خبریں بھی سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو جاتی ہیں، اسی طرح کی ایک خبر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ظفر مرزا سے متعلق آئی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک خبر گردش کر رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کورونا کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ڈاکٹر ظفر مرزا، ان کی اہلیہ، ڈرائیور اور پی آر او کورونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔
تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ان خبروں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیدیا ہے۔
<316> Fake news are circulating about me and my wife turning corona positive. THIS IS INCORRECT. Both of us are negative Alhamdolilah. But who will make accountable the irresponsible media who keeps reporting unsubstantiated news. Legal notice is on the way to the below! pic.twitter.com/fnF3dYBLiP
— Zafar Mirza (@zfrmrza) June 6, 2020
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے ظفر مرزا نے لکھا کہ میں میرے ، میری بیوی سے متعلق سوشل میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ ہمارا ٹیسٹ پازیٹو آ گیا ہے، یہاں میں بتاتا چلوں کہ یہ خبریں بے بنیاد اور جعلی ہیں۔ الحمد للہ میرا اور میری اہلیہ کا ٹیسٹ منفی ہے۔
ٹویٹر میں انہوں نے مزید لکھا کہ اس غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر کون احتساب کرے گا، جنہوں نے یہ خبر شائع کی انہیں قانونی نوٹس بھیجنے کی تیاری کر رہا ہوں۔