لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان سمیت دنیا بھر میں اکثر لوگ شکوے کرتے ہیں کہ بڑھاپے کے دوران ان کی بینائی متاثر ہوتی ہے، اس بیماری سے جان چھڑانے کے لیے لاکھوں کروڑوں اپنے علاج پر لگا دیتے ہیں اس دوران آپریشن بھی ہوتے ہیں تاہم اب ایک نئی طبی تحقیق سامنے آئی ہے جس کے مطابق بڑھاپے میں بینائی کی کمزوری کی وجہ سے غیر صحت بخش خوراک ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک نئی سائنسی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ بڑی عمر میں بینائی ختم ہونے کا تعلق غیر صحت بخش خوراک کے مسلسل استعمال سے ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بڑھاپے میں نظر کام کرتی رہے تو مرغن اور غیر صحت بخش خوراک سے پرہیز کی عادت ڈال لیں۔
دو عشروں پر محیط تحقیق میں انسان کی غذائی عادات اور بڑھاپے میں بینائی سے تعلق کا جائزہ لیا گیا۔ ماہرین کو معلوم ہوا کہ بڑا گوشت، تیل یا گھی میں خوب تلی ہوئی چیزیں، مرغن غذائیں، خوب چھنا ہوا اناج اور پراسس شدہ گوشت کا استعمال جہاں دل کے امراض اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے وہاں بڑھاپے میں بینائی چلے جانے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
امراض چشم سے متعلق برطانوی جریدے برٹش جرنل آف آپتھلمالوجی میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بڑھاپے میں بینائی متاثر ہونے کے مرض کا تعلق مرغن اور غیر صحت بخش خوراک سے ظاہر ہوا ہے۔ اس مرض کو طبی اصطلاح میں اے ایم ڈی کہا جاتا ہے۔
اے ایم ڈی کا مرض لاحق ہو جانے پر عمر بڑھنے کے ساتھ آنکھ کا پردہ متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہے جس سے مرکزی حصہ دھندلا پڑ جاتا ہے۔ پردہ بصارت کا مرکزی حصہ ہمیں روز مرہ کی زندگی میں چیزوں کو واضح طور پر دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔
بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے امریکی ادارے سی ڈی سی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں 40 سال سے زیادہ عمر کے تقریباً 18 لاکھ افراد اے ایم ڈی کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ مزید 73 لاکھ افراد میں اس مرض کی علامات پیدا ہونا شروع ہو چکی ہیں۔
سی ڈی سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اے ایم ڈی کا مرض 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں بینائی کے مستقل ختم ہو جانے کا سب سے بڑا سبب ہے۔
امریکی ریاست نیویارک کی بفلو یونیورسٹی میں ہونے والی اس سائنسی تحقیق کے سینیر مصنف ڈاکٹر ایمی میلن کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ مرغن اور غیر صحت بخش خوراک دل کے امراض اور موٹاپے کا سبب بنتی ہے۔ مگر شاہد انہیں یہ معلوم نہیں ہو گا کہ اس کا تعلق بڑھاپے میں بینائی چلے جانے کے خطرے سے بھی ہے۔
ڈاکٹر میلن کا کہنا تھا کہ 1977 سے 1995 کے دوران شریانوں کی بیماری میں مبتلا افراد میں اے ایم ڈی کے مرض کی علامات کا مطالعہ کیا۔ ہم نے کھانے کی ان 66 اقسام پر تحقیق کی جو ان مریضوں کے استعمال میں تھیں۔ اس کے بعد ہم نے ان کھانوں کو صحت بخش اور غیر صحت بخش کی کیٹگریز میں تقسیم کر دیا۔ غیر صحت بخش خوراک میں مرغن غذائیں، بڑا گوشت اور چھنا ہوا اناج شامل تھا۔
اٹھارہ سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق سے پتا چلا کہ ابتدائی برسوں میں وہ افراد جنہیں اے ایم ڈی کا مرض نہیں تھا، جب وہ مسلسل غیر صحت بخش خوراک استعمال کرتے رہے تو ان میں یہ مرض نہ صرف پیدا ہو گیا بلکہ اس کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا رہا۔
ڈاکٹر میلن کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگر انہیں اپنی بصارت کی فکر ہے اور وہ بڑھاپے میں اپنی بینائی کا تحفظ چاہتے ہیں تو انہیں مرغن خوراک اور سرخ گوشت کا استعمال ترک کرنا ہو گا۔