لندن: (دنیا نیوز) کورونا ویکسین کی تیاری میں مصروف برطانوی سائنسدانوں کی ٹیم کو اُمید ہے کہ ویکسین کا انسانوں پر کلینیکل ٹرائل شروع کرنے کے لیے رواں ہفتے منظوری مل جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق ویکسین کی تیاری میں نئی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جسکا مطلب ہے کہ اس کو بڑی مقدار میں تیار کیا جا سکے گا اور ویکسین نسبتاً سستی بھی ہوگی جو 3.76 ڈالرز میں دستیاب ہوگی۔
ویکسین پر تحقیق اور تجربات کے لیے برطانوی حکومت نے ایک کروڑ 85 لاکھ پاؤنڈز (ساڑھے تین ارب روپے سے زائد ) جبکہ پرائیویٹ اداروں کی جانب سے 50 لاکھ پاؤنڈز (تقریباً ایک ارب روپے) کے عطیات دیے گئے ہیں۔
امپیریل کالج لندن کے سائنسدانوں کے مطابق نئی ویکسین این آر اے کہلانے والے جینیاتی مواد کے گرام کے تقریبا ہزارویں حصے جتنی مقدار جسم میں انجیکٹ کرنے سے کام کرے گی۔ جسم میں انجیکٹ کیے جانے کے بعد اس میں اضافہ ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی کورونا ویکسین کیلئے بل گیٹس کا ایک کھرب سے زائد دینے کا اعلان
اس کے بعد آر این اے کی وجہ سے انسانی خلیات کووڈ 19 کے خلیے کی سطح پر پائی جانے والی پروٹین اتنی مقدار میں پیدا کرنا شروع کرے جو قوت مدافعت کو اس مخصوص پروٹین کو شناخت کرنے اور اسے بے اثر کرنے میں مدد دے گی۔
نتیجتاً انسانی جسم وائرس کا شکار ہونے پر خود کو محفوظ رکھ سکے گا۔
برطانوی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ پروفیسر رابن شیٹوک کے مطابق درکار آر این اے کی ایک لیٹر ویکسین 20 کروڑ افراد کے لیے کافی ہوگی۔
دی ٹائمز نیوز پیپر سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ہے کہ یہ واقعی میں ایک چھوٹی سی ڈوز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین حفاظتی نقطہ نظر اور تیاری کے لحاظ سے بھی اچھی ہے۔ یہی چیز اس کو آسان بناتی ہے کہ ویکسین کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے۔ چوہوں پر اس ویکسین کے تجربات کا مثبت نتیجہ آیا ہے۔
امپیریل کالج کی ٹیم کو توقع ہے کہ منظوری کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر اندر انسانوں پر اس ویکسین کا ٹرائل شروع کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں 120 افراد پر اس ویکسین کا تجربہ ہوگا۔ بعد میں ابتدائی نتائج کی بنیاد پر چھ ہزار افراد پر اس کا تجربہ کیا جائے گا۔
پروفیسر رابن شیٹوک کے مطابق 50 لاکھ خوارکیں بنانے کے لیے ہمارے پاس حکومت کی جانب سے دی گئی رقم موجود ہیں۔ ہمارے پاس مزید ویکیسین بنانے کی صلاحیت بھی ہے۔
اگر ویکسین کا تجربہ انسانوں پر کامیاب ہوتا ہے تو اس بات کا امکان ہے کہ اس ویکسین کو سوشل انٹرپرائزر کمپنی ویک ایکوٹی گلوبل ہیلتھ کے ذریعے پوری دنیا میں تقسیم کیا جائے گا۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے بھی ایک ویکسین کا تجربہ انسانوں پر شروع کیا ہے اگر یہ تجربہ کامیاب رہتا ہے تو بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کی جائے گی اور یہ دوا ساز کمپنی آسٹرا زینکا کے ذریعے یورپ میں فروخت کی جائے گی۔