بیجنگ: (دنیا نیوز) عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد کورونا کے آغا ز سے متعلق بحث پھرزور پکڑ گئی ہے، چودہ ممالک نے ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ پر خدشات کا اظہار کردیا، مطالبہ کیا کہ ووہان کی لیبارٹری سے وائرس کے لیک ہونے کی تھیوری کی دوبارہ جانچ کی جائے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جان لیوا وبا کے حملے کو سوا سال گزرگیا، مگر وائرس کہاں سے آیا، ابھی تک پتہ نہ چل سکا، عالمی ادارہ صحت کے فیکٹ فائنڈنگ مشن نے ووہان میں چار ہفتوں کی تحقیق کے بعد رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ وائرس کے کسی لیبارٹری سے لیک ہونے کا سراغ نہیں ملا، بلکہ وائرس کے براہ راست کسی حیوان سے انسان میں منتقل ہونے کا امکان موجود ہے۔
17 رکنی عالمی ماہرین کی ٹیم نے رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ وائرس کے چین سے پھیلنے کا امکان بھی نہ ہونے کی برابر ہے، دیگر ممالک میں وائرس کا منبع تلاش کرنا چاہیے۔
امریکا، جاپان، اور برطانیہ سمیت چودہ ممالک نے رپورٹ پر خدشات کا ظہار ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین کو مکمل ڈیٹا تک رسائی نہیں دی گئی۔ ووہان کی لیبارٹری سے وائرس کے لیک ہونے کی تھیوری پر دوبارہ تحقیق ہونی چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے وبا کے آغاز سے متعلق تمام مفروضوں پر مزید تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔
چین کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے مکمل ڈیٹا عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کودیا، عالمی اداروں کو چاہئے کہ کورونا وائرس کے آغاز سے متعلق تحقیات کے دائرے کو پوری دنیا تک پھیلایا جائے۔