نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر نے خوفناک حد تک تباہی مچائی تھی جس کے باعث ہزاروں لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اب ایک مرتبہ پھر طبی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں بھارت میں کورونا وائرس کی تیسری لہر آ سکتی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ وبائی لہر کا سامنا بہتر طریقے سے کیا جا سکتا ہے لیکن یہ مزید ایک برس کے لیے شہریوں کے لیے خطرہ رہے گی۔
جون تین سے 17 تک 40 مختلف طبی ماہرین سے کیے گئے سروے میں ڈاکٹر، سائنسدان، وبائی امراض کے ماہر اور دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے پروفیسرز شامل تھے۔
طبی ماہرین نے امید ظاہر کی کہ ویکسینیشن میں اضافے سے توقع ہے کہ نئی لہر کی شدت کم رہے۔
وبائی صورتحال سے متعلق رائے دینے والے 85 فیصد ماہرین کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں تیسری لہر کا خدشہ ہے جب کہ کچھ نے اگست یا ستمبر میں اس کے آنے کا امکان ظاہر کیا۔ سروے میں شامل تین ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ کورونا کی تیسری لہر نومبر یا فروری میں سامنے آ سکتی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے کو رائے دینے والے 70 فیصد ماہرین نے توقع ظاہر کی کہ نئی لہر، حالیہ وبائی لہر کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے کنٹرول کی جا سکے گی۔ حالیہ وبائی لہر میں دواؤں، ویکسین، آکسیجن اور ہسپتالوں میں گنجائش کی قلت نے اسے گزشتہ برس پہلی وبائی لہر سے زیادہ خطرناک بنا دیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اب تک بھارت میں 95 کروڑ افراد میں سے صرف 5 فیصد کو ہی ویکسین لگائی جا سکی ہے۔ بیشتر طبی ماہرین کو توقع ہے کہ ویکسینیشن کا سلسلہ رواں برس مزید آگے بڑھے گا تاہم یہ ماہرین احتیاطی تدابیر میں فوری نرمی کے حق میں نہیں تھے۔ دو تہائی ماہرین یعنی 40 میں سے 26 کا کہنا تھا کہ تیسری لہر میں بچے اور 18 برس سے کم عمر افراد وبا سے زیادہ متاثر ہوں گے۔