لاہور: (ویب ڈیسک) جدید تحقیق یہ پتا چلا ہے کہ دماغی کمزوری کے خطرے سے دوچار افراد سماعت کیلئے استعمال کیے جانے والے آلے کی مدد سے بیماری کے خطرے کو نصف حد تک کم کر سکتے ہیں۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق دماغی کمزوری دماغ کی صلاحیتوں میں کمی کا واقع ہونا ہوتا ہے جو معمولی خلل سے ڈیمینشیا تک کا سبب بن سکتا ہے۔
تحقیق میں شامل پرنسپل انویسٹی گیٹر اور جان ہوپکنز یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر فرینک لِن کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ڈیمینشیا کا شکار افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے، ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل ہونے والی تحقیق میں اس بات کا تعین کیا جاچکا ہے کہ قوت سماعت کا ختم ہو جانا ڈیمینشیا کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
تاہم یہ بات واضح نہیں تھی کہ آیا سماعت کے استعمال کیے جانے والے آلات کی مدد سے خطرات کم ہوسکتے ہیں یا نہیں، جرنل لانسیٹ میں شائع ہونے والی یہ تحقیق، پہلی تحقیق ہے جس میں اس سوال کا جواب حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔
اس تحقیق پر مامور محققین نے صحت مند رضاکار اور بوڑھے افراد پر مشتمل دو گروپوں کے 3 ہزار سے زائد افراد کا معائنہ کیا، ان گروپوں کا تعلق ایتھروسلیروسس رسک ان کمیونیٹیز (اے آر آئی سی) مطالعے، قلبی صحت کے حوالے سے کی جانے والی مشاہداتی تحقیق سے تھا۔
تحقیق کے مطابق شرکاء یا تو کسی کنٹرول گروپ کا حصہ تھے جہاں اس دائمی مرض سے بچنے کیلئے تجاویز دی گئیں یا ایسے گروپ کا حصہ تھے جہاں ان کا آڈیولوجسٹ اور سماعت کے آلات سے علاج کیا گیا، مسلسل 3 سالوں تک دونوں گروپوں کا ہر6 مہینے میں معائنہ کیا گیا اور آخر میں ایک بڑے نیوروکاگنیٹِیو ٹیسٹ کے بعد ان کی سکورنگ کی گئی۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ نوجوانوں کے گروپ میں سماعت کے آلات کے سبب سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں تنزلی میں کمی نہیں دیکھی گئی لیکن جب محققین نے بوڑھے افراد، جن کو زیادہ خطرات لاحق تھے، پر نظر دوڑائی تو ان میں دماغی کمزوری میں واضح کمی دیکھی گئی۔