گلاسکو:(ویب ڈیسک ) آنتوں کے کینسر کی تشخیص کا نمونے لے کر ٹیسٹ کا طریقہ فرسودہ ہو گیا، اب تھری ڈی سکین سے تشخیص ممکن ہے۔
سرطان کے مرض کی تشخیص کے لیے آپریشن کر کے رسولی کا نمونہ حاصل کرنا ماضی کا قصہ بن سکتا ہے کیونکہ سائنس دانوں نے اس ضمن میں پیش رفت کرتے ہوئے تھری ڈی سکین کا طریقہ تلاش کیا ہے، جس کی مدد سے آنتوں کے سرطان کے جائزے اور سرطان کی تشخیص میں مدد ملے گی۔
اس وقت سرطان کی تشخیص کے لیے جو طریقہ کار اپنا جا رہا ہے، اس میں صحت کے لیے متعدد خطرات موجود ہیں، اس سے انفیکشن ہو سکتا ہے جب کہ مریض کی آنت میں موجود مواد کی شناخت کی صلاحیت محدود ہے۔
کینسر ریسرچ یو کے سے منسلک گلاسگو سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیماری کی تشخیص کے لیے بایوپسی کے بجائے ڈیجیٹل امیجنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پوزیٹرون ایمیشن ٹوموگرافی (پی ای ٹی) امیجنگ پوری آنت کی جانچ اور جسم میں موجود رسولی کا مطالعہ کرنے کے قابل بنا سکتی ہے، بجائے اس کے کہ رسولی کے ٹشوز نکال کر ان کا ٹیسٹ کیا جائے۔
کینسر ریسرچ یوکے سکاٹ لینڈ انسٹی ٹیوٹ اور گلاسگو یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈیوڈ لیوس، جنہوں نے اس ضمن میں تحقیق کی قیادت کی،ان کا کہنا ہے کہ درست دوا کینسر کی تشخیص اور علاج میں انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے، تاہم اس کی کامیابی کے لیے درست، معلوماتی اور مریض دوست تشخیصی تکنیک کی تیاری اہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ای ٹی امیجنگ‘ امید افزا متبادل ہے جس میں پورے حصے میں کینسر کو جانچنے کی صلاحیت ہے، جس سے ہمیں رسولیوں کو مزید تفصیل کے ساتھ جانچنے کا موقع ملتا ہے اگر وہ مسلسل بڑھ رہی ہوں۔
پی ای ٹی سکین جسم کے اندرونی حصے کی تین جہتی تصویر بناتے ہیں اور محققین کا ماننا ہے کہ علاج کے دوران متعدد مرتبہ سکین کرنے سے کینسر کی زیادہ مؤثر طریقے سے جانچ میں مدد مل سکتی ہے۔