نیویارک : (ویب ڈیسک ) امریکی بائیو انجینئرنگ کمپنی نے ایک دہائی سے قلیل مدت میں دنیا کا پہلا ’ہیڈ‘ ٹرانسپلانٹ کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بائیو انجینئرنگ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ’ہیڈ ٹرانسپلانٹ سسٹم‘ پر کام کر رہے ہیں اور اگلے تقریباً 8 برسوں میں انسانی تاریخ میں پہلا ’ہیڈ‘ ٹرانسپلانٹ کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک حیران کُن ویڈیو بھی جاری کی ہے، جس میں روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے مریض کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کو ڈونر باڈی میں منتقل کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
امریکی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ تقریباً 8 برسوں میں انسانی سر کی پیچیدہ پیوندکاری کو انجام دینے کے قابل ہوجائیں گے جو طب کی تاریخ میں انقلاب برپا کر دے گا، یہ جدید ترین طریقہ علاج ناقابل علاج امراض جس میں سٹیج 4 کینسر، فالج، الزائمر اور پارکنسنز جیسی نیوروڈی جنریٹیو بیماریاں شامل ہیں ،ان کے مریضوں کو نئی امیددے گا۔
کمپنی کے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم دنیا کا پہلا ہیڈ ٹرانسپلانٹ سسٹم تیار کر رہے ہیں، جس سے تقریباً 8 برسوں میں پیچیدہ سرجری انجام دینے کے قابل ہوجائیں گے، یہ سسٹم ایک اہم آلہ ہے جو نیورو سائنس، ہیومن انجینئرنگ اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں ایک اہم کامیابی کی نمائندگی کرے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر جسم جوان، توانا اور صحت مند رہے تو انسانی دماغ سو سال تک کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس سرجری سے گزرنے والے افراد دیگر عام افراد کی نسبتاً زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
دوسری جانب طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے اور ایسا تصور کرنا کافی مضحکہ خیز ہے۔
خیال رہے کہ یورپی ایسوسی ایشن آف نیورو سرجیکل سوسائٹیز کی ایتھیکو کی قانونی کمیٹی نے انسانی سر کی پیوندکاری کو 2016 میں غیر اخلاقی قرار دیا ہے۔