نیویارک : (ویب ڈیسک ) حال ہی میں کیے جانیوالے ایک نئے مطالعے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کچھ لوگ کاربوہائیڈریٹ کے مقابلے میں پروٹین اور چربی کے جواب میں زیادہ انسولین پیدا کرتے ہیں۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسولین کی پیداوار ایک شخص سے دوسرے میں ابتدائی سوچ کے مقابلے میں زیادہ مختلف ہوتی ہے، یہ ایک ایسی دریافت ہے جو ہر حالت میں ایک مخصوص خوراک کے ذریعے انفرادی طور پر علاج کرنے کی راہ ہموار کرتی ہے۔
یہ سٹڈی ویب سائٹ ’’ نیو اٹلس‘‘ نے جریدے ’’ سیل میٹابولزم‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے شائع کی ہے ، جس کے مطابق جیسے ہی کھانا ہضم ہوتا ہے اور غذائی اجزا جاری ہوتے ہیں تو لبلبہ کے خلیے انسولین کو خارج کرتے ہیں تاکہ خون میں شکر کو توانائی کے طور پر استعمال کرنے کے لیے جسم کے خلیات میں دھکیل سکیں۔
انسولین کے اخراج کا بنیادی محرک گلوکوز ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کاربوہائیڈریٹ ٹوٹ جاتے ہیں، لیکن پروٹین اور فیٹس جیسے میکرونٹرینٹس کی دوسری بڑی کلاسوں کا انسولین کی پیداوار پر جو اثر ہو سکتا ہے وہ نسبتاً غیر دریافت ہے۔
کینیڈا میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے محققین نے اس حوالے سے پہلا بڑے پیمانے پر مطالعہ کیا جس میں اس بات کا موازنہ کیا گیا کہ کس طرح مختلف لوگ تینوں میکرو نیوٹرینٹس میں سے ہر ایک کے جواب میں انسولین تیار کرتے ہیں۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کچھ لوگوں کے لیے پروٹین اور چکنائی گلوکوز سے زیادہ مضبوط اثر رکھتی ہے۔
یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا میں سیلولر اور فزیولوجیکل سائنسز کے پروفیسر اور اس تحقیق کے شریک محقق جیمز جانسن کاکہنا ہے کہ گلوکوز انسولین کا معروف ڈرائیور ہے لیکن اس طرح کے اعلی تغیرات کو دریافت کرنا حیران کن ہے۔
اس کے نتیجے میں برٹش کولمبیا یونیورسٹی کی جانسن لیبارٹری میں ایک ریسرچ ایسوسی ایٹ اور اس تحقیق کی سرکردہ محقق جیلینا کولک نے کہا ہے کہ یہ تحقیق اس طویل عرصے سے جاری عقیدے کو چیلنج کرتی ہے کہ چربی ہر کسی میں انسولین کے اخراج پر کم سے کم اثرات مرتب کرتی ہے۔
انہوں نے کہا انسولین کی پیداوار کے انفرادی ڈرائیوروں کی بہتر تفہیم کے ساتھ ذاتی نوعیت کی غذائی رہنمائی فراہم کی جا سکتی ہے۔
یہ مطالعہ واقعی اس مفروضے کی توثیق کرتا ہے کہ زیادہ پروٹین والی غذا ٹائپ 2 ذیابیطس کے لیے علاج کے فوائد رکھتی ہے اور پروٹین سے محرک یافتہ انسولین کے اخراج پر مزید تحقیق کی ضرورت پر روشنی ڈالتا ہے۔
محققین کاکہنا ہے کہ مستقبل میں جینیاتی جانچ کا استعمال اس بات کا تعین کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے کہ آیا کسی انسولین کا ردعمل کسی خاص کھانے کی چیز کی وجہ سے ہےیا نہیں؟ دریں اثنا وہ صحت مند لوگوں اور ٹائپ 2 ذیابیطس والے افراد میں کلینکل سٹڈیز کر کے اپنی تحقیق کو جاری رکھنے کی امید رکھتے ہیں تاکہ حقیقی دنیا کی ترتیب میں میکرونٹرینٹس کے لیے انسولین کے ردعمل کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔