سابق وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف کا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی جنرل کونسل اجلاس سے دھواں دار خطاب میں کہنا تھا کہ ترقی کی بات کرنے والا آج سب سے زیادہ نشانہ بنا ہوا ہے، مجھے اپنی جان نہیں قوم کی آن کی پرواہ ہے۔ میرا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں، پاکستان کی ترقی ایجنڈا ہے۔ میں آج اپنے کسی کیے کی سزا نہیں بھگت رہا، روز نیب کی عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہوں، مجھے کوئی بتائے کہاں پر کرپشن کی، ووٹ کی عزت اور احترام کی بات کرتا ہوں اس لیے مجھ پر مقدمے قائم ہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جیسے 70 سال گزرے ہیں، ویسے 70 سال دوبارہ نہیں گزرنے چاہئیں۔ پاکستان کے مستقبل کے لیے کارکنوں کو ساتھ ملا کر چلوں گا۔ جو مشن چن لیا ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ہمارے منشور میں 4 الفاظ ہوں گے ووٹ کو عزت دو۔ عام انتخابات کو آپ نے ریفرنڈم بنانا ہے، ووٹ کی عزت ہو گی تومینڈیٹ کی ہو گی، میرے سامنے اگر کسی کی حیثیت ہے تو وہ عوام ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2013ء میں آپ نے مجھے کروڑوں ووٹ دے کر وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر بٹھایا تو پاکستان دہشتگردی اور لوڈشیڈنگ کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا اور قوم تنزلی کی طرف جا رہی تھی۔ پاکستان ترقی کے بجائے تیزی سے پیچھے کی طرف جا رہا تھا۔ ہم نے چیلنج کے تحت حکومت سنبھالی، قومی خزانہ خالی تھا ،بجلی کا ایک بڑا منصوبہ نہیں لگ سکتا تھا۔ ہم نے قوم سے اندھیرے مٹانے کا ارادہ کیا اور اللہ نے ہماری مدد کی۔ پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھا دیا گیا۔ آج درجنوں منصوبے بجلی پیدا کر رہے ہیں یا کرنے والے ہیں۔ ہم چار سال تک محنت کر کے ملک کو ان مسائل سے نکالا۔ منصوبوں میں ہمارا خون پسینہ ثابت ہے۔
نیا پاکستان بنانے والے بڑی اصولوں کی بات کرتے ہیں؟ کل ایک ہی بارگاہ میں سب جھک گئے، سب نے ایک ہی جگہ سجدہ کر دیا، کون ہے وہ کسی کو کوئی نہیں پتہ۔ انہوں نے کہا کہ قوم تمہاری اس حرکت کو بری نگاہ سے دیکھتی ہے، تمہارے قول وفعل میں تضاد ہے۔ کیا عوام کے لیڈراس طرح کے ہوتے ہیں؟ یہ لیڈر نہیں بلکہ قوم کے لیے شرمندگی ہے۔ تم جیت کر بھی ہار گئے اور ہم ہار کر بھی جیت گئے۔ سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ لوگ اپنے مفادات کے لیے عوام کو بیچ دیں گے۔ ہم مصیبتیں برداشت کر رہے ہیں جھک نہیں رہے۔