فاروق ستار نے یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا قسم کھا کر کہتا ہوں ایم کیو ایم پاکستان کو تقسیم نہیں ہونے دوں گا، حقیقی ٹو کا منصوبہ دفن کر دیں گے ۔ 26 مارچ کو الیکشن کمیشن سے میرے حق میں یا خلاف فیصلہ آئے تو قبول کروں گا۔ ایم کیو ایم سے وڈیرہ شاہی ختم کریں گے ۔ی وم تاسیس کے جلسے سے انتخابی مہم کے آغاز کا اعلان کرتا ہوں ۔ 2 اپریل سے تنظیم سازی بھی شروع کر یں گے ۔ مردم شماری دوبارہ کرائی جائے اور کراچی میں ساڑھے 6 لاکھ کی آبادی پر حلقہ بندی کی جائے ، نئی حلقہ بندیوں کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس بھی کراچی آکر آرام سے نہ سو سکے۔ وسیم اختر کے پاس اختیارات نہیں ہیں تو مستعفی ہو جائیں۔ انتخابات میں یہ رونا رویا تو لوگ ووٹ نہیں دیں گے۔
عبدالوسیم ،خواجہ سہیل منصور، شاہد پاشا، نگہت مرزا، وسیم حسین ،سید وقار حسین شاہ، یوسف شہوانی، منوہر لال نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں یوم تاسیس کی مبارکباد پیش نہیں کروں گا کیونکہ ہم دکھی دل کے ساتھ یہ یوم تاسیس علیحدہ علیحدہ منا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا ہم نے 23 اگست کو ایم کیو ایم کو بچایا۔ یہ مائنس ون نہیں بلکہ مائنس ایم کیو ایم کا فارمولہ تھا۔ آج حقیقی ٹو اور مائنس سر براہ ٹو کی سازش ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا سید سراد احمد کہتے ہیں کہ میں نے تو حاضری رجسٹر پر دستخط کیے تھے ، مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ آپ کو نکال دیں گے ، میں ایسا کبھی نہیں کرتا۔ پھر انہوں نے ثالثی کا کردار ادا کیا ۔ فاروق ستار نے کہا کہ بار بار سر براہ کو تبدیل نہیں کیا جاتا، بار بار تجربے نہیں کرتے ۔ میں دو روز سے کہہ رہا ہوں 26 کو الیکشن کمیشن کا فیصلہ آنا ہے تو پھر الگ الگ جلسہ کیوں کریں، اس میں کارکنان کا کیا قصور ہے ۔ گدھ اور گدھے یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے درمیان کوئی تقسیم ہے ، میں اُن سے کہتا ہوں سارے چوہدری بھی مر جائیں، آپ چوہدری نہیں بنیں گے۔
سربراہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (پی آئی بی) کا کہنا تھا متحدہ کا ووٹ بینک کل بھی ایک تھا ، آج بھی ایک ہے ۔انہوں نے کہا آج مجھے بہادر آباد اور پی آئی بی کی بات نہیں کرنا تھی بلکہ یہ بتانا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اشرافیہ نے ہمیں کس طرح دیوار سے لگا دیا ہے ۔ انہوں نے کہا 26 مارچ کے بعد بہادر آباد خود ہی خالی ہونے لگے گا۔ آج انقلابیوں کا اجتماع ہے اور ہمارا عہد ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کو ایشیاء کی سب سے پڑھی لکھی جماعت بنائیں گے ۔ انہوں نے کہا میں آفاق احمد، سلیم حیدر ، انیس قائم خانی کو کہتا ہوں کہ 23 اگست سے پہلے کی آپ کی بات اب تبدیل ہوگئی ہے ، پھر ایم کیو ایم کو کیوں ختم کریں۔ ہم 22 اگست کی مذمت کرتے ہیں، ہم عدم تشد د پر کھڑے ہیں، میں نہ پہلے کبھی پارٹی چھوڑ کر گیا نہ اب جاؤں گا۔ انہوں نے کہا اس طرح تقسیم مت کرو کہ 80 فیصد میرے ساتھ اُتنے تمہارے ساتھ ہیں۔ ایک متبادل یہ ہے کہ دونوں رابطہ کمیٹیاں تحلیل کریں اور نئی کمیٹی بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں پتنگ کو زمین پر گرنے دوں گا نہ چھینا جھپٹی میں پھٹنے دوں گا۔