سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں قصور جعلی پولیس مقابلہ کیس کی سماعت کے دوران معطل ایس ایچ او گنڈا سنگھ طارق بشیر چیمہ عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار اس کی موٹی توند دیکھ کر برس پڑے۔ انہوں نے ڈی آئی جی سے استفسار کیا کہ کیا ایسے آفیسر فٹنس کے معیار پر پورا اترتے ہیں؟ جس پر ڈی آئی جی نے نفی میں جواب دیا۔
اس موقع پر معطل ایس ایچ او نے اپنے دفاع میں کچھ کہنے کی کوشش کرنا چاہی تو چیف جسٹس نے جھاڑ پلا دی اور کہا کہ یہ تھانہ نہیں ہے جب پوچھا جائے تب بولیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے معطل ایس ایچ او طارق چیمہ کی توند پر ان کی خوب خبر لی اور کہا کہ آپ تو معیار پر پورا نہیں اترتے، ایس ایچ او کیسے بھرتی ہو گئے؟ یہ جو توند بنا رکھی ہے اسے کم کریں۔ ساتھ ہی ساتھ پولیس میں فٹنس کے معیار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا پولیس میں کوئی فٹنس پر توجہ بھی دیتا ہے؟
ایڈیشنل آئی جی نے چیف جسٹس کو بتایا کہ موٹی توند والے افسروں اور اہلکاروں کو ورزش کروا رہے ہیں، جلد ہی مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔