چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے سندھ حکومت کی اپیل پر سماعت کی جس سندھ ہائیکورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیئے اور یہ نکتہ اٹھایا کہ اے ڈی خواجہ گریڈ 21 کے افسر ہیں جن کی وجہ سے گریڈ 22 کے افسر کو ان کے ماتحت کام کرنا پڑ رہا ہے۔
تین رکنی فل بنچ نے آئی جی سندھ کے تبادلے سے متعلق سندھ حکومت کو قانون سازی کا اختیار دیدیا اور قرار دیا کہ سندھ حکومت پولیس میں تبادلوں کے بارے میں قانون سازی کرے۔ سپریم کورٹ نے اے ڈی خواجہ کے تبادلہ کے خلاف حکم امتناعی کو بھی غیر موثر قرار دے دیا۔