لاہور: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے ذہنی معذور خاتون کی سزائے موت پرعملدرآمد روک دیا، ذہنی حالت کاجائزہ لینےکیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا بھی حکم دیدیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ کیا کسی ذہنی مریض کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جا سکتا ہے؟ انھوں نے ریمارکس دیئے کہ میری عقل اور سمجھ میں نہیں آتا کہ کسی ذہنی مریض اور معذور کو پھانسی پر لٹکایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا تو پتہ چلا تھا بچیوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے، مینٹل اسپتال علاج گاہ نہیں جیل ہے۔
بعد ازاں فاضل عدالت نے ذہنی طور پر معذور خاتون کی پھانسی روکتے ہوئے معاملہ 5 رکنی لارجر بنچ کے پاس بھجوا دیا۔ عدالت نے خاتون کا علاج پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ سے کرانے کا حکم دیتے ہوئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا بھی حکم دیا ہے تا کہ خاتون کی ذہنی حالت کا جائزہ بھی لیا جا سکے۔ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ڈائریکٹر کی خالی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی۔