اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ میں گھبرانے اور ڈرنے والا نہیں، جس راستے کا انتخاب کیا اس سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ جیل بھی چلا گیا تو کارکن ثابت قدم رہیں۔
سابق وزیرِاعظم نواز شریف کا راولپنڈی ڈویژن کے پارٹی رہنماؤں سے خطاب میں کہنا تھا کہ آج میرے ساتھ وہی لوگ ہیں جو مشکل وقت میں میرے ساتھ تھے، جو پارٹی چھوڑ گئے وہ لوگ ہم میں سے تھے ہی نہیں، اسی طرح کے فصلی بیٹرے جائیں گے، کارکن اطیمنان رکھیں اور آخری وقت تک جدوجہد کا عہد کریں۔ اس دفعہ ہماری جدوجہد کامیاب ہو گی۔
نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو پر کوئی کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے، ووٹ کو عزت مل گئی تو پاکستان ترقی کی طرف جائے گا اور ساری مصیبتیں دور ہو جائیں گی۔ 22 کروڑ عوام کا مستقبل ٹھیک کرنے کے لیے میدان میں نکلنا ہے اور ڈرنا نہیں چاہیے۔
سابق وزیرِاعظم نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ عوام مجھ سے محبت کرتے ہیں۔ ماہِ رمضان میں سحر و افطاری ہی ہماری الیکشن مہم ہو گی۔ میں، شہباز شریف اور مریم نواز مل کر رابطہ مہم چلائیں گے۔ سب پارٹی رہنما اپنے اپنے علاقوں میں پارٹی مہم چلائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لندن جانے پر میرے بارے میں ہمیشہ ہی قیاس آرائیاں ہوتی ہیں کہ میں واپس وطن نہیں آؤں گا لیکن قیاس آرائیاں کرنے والے ہر دفعہ جھوٹے ثابت ہوتے ہیں، میں اہلیہ کی تیمار داری کے بعد واپس آ گیا ہوں۔ میں ڈرنے اور گھبرانے والا نہیں ہوں، غلطیاں انسان سے ہوتی ہیں، مجھے ملک اور قوم سے محبت ہے۔
اپنے خطاب میں نواز شریف نے کہا تیسری بار وزیرِاعظم بننا میرے لیے اعزاز کی بات تھی، اللہ تعالیٰ نے مجھے عزت دی۔ ہمیشہ اداروں کا احترام کیا اور عدلیہ کے لیے لانگ مارچ بھی کیا لیکن جنہوں نے اربوں کھائے وہ آرام سے گھروں میں بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہر وزیرِاعظم نے مدت پوری کی لیکن کیا وجہ ہے کہ پاکستان میں ایسا نہیں ہوا۔ پاکستان میں روایات رہی، کسی کو ٹانگ دو اور کسی کو جیلوں میں بند کر دو۔ یہ سب کچھ منتخب وزرائے اعظم کے ساتھ ہوتا رہا۔ یہ سلسلہ ستر سالوں سے جاری ہے۔ میں جیل میں کیوں رہا؟ مجھے آج تک اس کا جواب نہیں مل سکا۔
نواز شریف نے بتایا کہ 1985ء میں جب چیف منسٹر بنا تو پہلے مری روڈ کو بنایا تھا۔ جب وزیرِاعظم بنا تو موٹروے کی بنیاد رکھی۔ ہم نے دل لگا کر کام کیا، بڑے بڑے منصوبے لگائے، اب میرے خلاف رائے ونڈ کی سڑک بنانے کا ایک اور مقدمہ تیار ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کیخلاف اتنی بڑی جنگ لڑی اور فوجی بھائیوں نے قربانیاں دیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہزاروں قربانیاں دیں گئیں۔ ہماری قربانیوں کا اعتراف کیوں نہیں کیا جاتا؟ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔
اپنے وزارتِ عظمیٰ کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تیزی کیساتھ ترقی کر رہا تھا۔ نندی پور جیسے منصوبے بند تھے، انہیں ایک ایک کر کے چلایا، آج سارے منصوبے چل پڑے ہیں۔ ہم نے دس ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی اور ملک بھر سے لوڈشیڈنگ کو عملاً ختم کر دیا ہے۔ ملک میں نئے ایئرپورٹ اور روڈز بن رہے ہیں۔
پاکستان کی معاشی صورتحال پر بات کرتے نواز شریف نے کہا کہ روپے میں مسلسل کمی ہو رہی ہے۔ سٹاک مارکیٹ 54 ہزار سے 37 ہزار تک آ چکی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس صورتحال میں پاکستان کیسے ترقی کرے گا۔