کیا نگران حکومت بجٹ واپس لے گی؟

Last Updated On 27 April,2018 08:36 am

لاہور: (وقار مسعود، سابق سیکرٹری خزانہ ) مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت کا آج چھٹا بجٹ ہو گا، آئین میں اس بات کو مد نظر رکھا گیا تھا کہ کبھی اگر ایسا موقع آ جائے کہ الیکشن ہونے والے ہوں اور بجٹ دینا پڑ جائے اس کے لیے آرٹیکل 86 وضع کیا گیا جس کے تحت اگر قومی اسمبلی تحلیل کر دی جائے اور بجٹ منظور نہ ہوا ہو ایسی صورت حال میں عبوری حکومت کو 120 دن کے اخراجات کرنے کی آزادی ہوتی ہے۔ وہ اس طریقے سے کام کرے گی جیسے کوئی بھی معمول کی حکومت کام کرتی ہے لہذا یہ دلیل درست نہیں ہے کہ بجٹ پیش کرنا ضروری تھا۔

یہ کام آنے والوں کے لیے چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ موجودہ حکومت کے لئے بجٹ پیش کرنا ایک بے معنی سی بات ہے یہ حکومت 31 مئی کو ختم ہو رہی ہے اس کے بعد ایک عبوری حکومت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کو جاتے جاتے معیشت کو لاحق خطرات کا اندازہ نہیں ہے، کیا یہ بجٹ آنے والے معاشی تقاضوں کو پورا کر پائے گا ؟ مشرف دور میں جب انہوں نے بجٹ پیش کیا تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ میں نے انہیں منع کیا کہ اس کے نتائج خطرناک ہوں گے لیکن کسی نے میری نہ سنی اور اس کے نتائج بھگتنا پڑے۔ آج کی صورتحال مختلف ہے آج غیر ملکی ا مداد کے بغیر ملک کا چلنا مشکل ہو گا ۔ یہ آنے والی نگران حکومت کے لئے مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں نگران حکومت کو اس قسم کے اقدامات کو واپس لینا ہو گا۔