اسلام آباد: ( روزنامہ دنیا ) تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے 10 اگست 2017 کو خواجہ آصف کی نا اہلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، 18 ستمبر کو عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا۔
23 ستمبر کو جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔ 7 اکتوبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے خواجہ آصف کو جواب داخل کرانے کا حکم دیا۔ 13 نومبر کو اقامہ سے متعلق خواجہ آصف نے جواب جمع کرایا۔
24 نومبر کو خواجہ آصف نے اقامہ تسلیم کیا۔ 30 جنوری 2018 کو عثمان ڈار نے خواجہ آصف کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کیلئے چیئرمین نیب کو خط لکھا ، 8 مارچ کو لارجر بینچ میں شامل جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت سے معذرت کرلی ، جس کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس عامر فاروق نے کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو واپس بھیج دیا۔
20 مارچ کو عثمان ڈار کو نیب نے طلب کیا، جہاں انہوں نے دستاویزات جمع کرائیں، 27 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیا بینچ تشکیل دیا جس کی سربراہی جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ 10 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کی نااہلی کیس پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے درخواست گزار اور خواجہ آصف کے وکلا سے 3 روز میں رائے طلب کی۔
16 اپریل کو خواجہ آصف نے فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد اضافی دستاویزات عدالت میں جمع کرائیں اور 26 اپریل کو کیس کا فیصلہ سنایا گیا۔