اسلام آباد (دنیا نیوز ) ملکی تاریخ میں آج پہلی بار پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت چھٹا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے، بجٹ کا حجم 5500 ارب روپے سے زائد ہوگا۔ تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کی کاپی دنیا نیوز نے حاصل کر لی۔ انفراسٹرکچر کی بہتری، مواصلات اور ٹرانسپورٹ کیلئے فنڈز کی فراوانی، دیرپا ترقی کے اہداف، انرجی فار آل اور پینے کا صاف پانی پروگرامز کیلئے ایک پائی تک مختص نہیں کی گئی۔ ترقیاتی بجٹ میں انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے 575 ارب، مواصلات اور ٹرانسپورٹ 400 ارب، ہائی ویز اور موٹر وے کی تعمیرو مرمت کے لئے 310 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آبپاشی نظام کےلئے 65 ارب روپے، ریلوے 39 ارب اور توانائی کیلئے 80 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ این ایچ اے، واپڈا، پاورڈویژن کو ترقیاتی کاموں کیلئے 266 ارب روپے ملیں گے۔ آئندہ مالی سال میں گوادر پروجیکٹس اور ائرپورٹ پر 10 ارب، بندرگاہ کی واٹر ٹریٹمنٹ پر 87 کروڑ روپے اور گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر 10 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ وفاق کے دیرپا ترقی کے اہداف ، انرجی فار آل اور پینے کا صاف پانی پروگرامز کیلئے کوئی رقم نہیں رکھی گئی۔
گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنی پانچ سالہ حکومت کا آخری اقتصادی سروے 2018 جاری کیا۔ حکومت نے دعویٰ کیا کہ معیشت کو بحران سے نکال لیا، مہنگائی میں کمی کر دی، بجلی وافر مقدار میں پیدا کر کے توانائی بحران پر قابو پا لیا، 5 سال قبل کئے گئے وعدے پورے کر دیئے۔ دھشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ معاشی ترقی کی شرح 13 سال میں سب سے زیادہ 5.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل، وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان اور مشیر برائے ریونیو ہارون اختر خان نے سینئر اکنامک ایڈوائزر اعجاز واسطی کی جانب سے مکمل کئے گئے اقتصادی سروے کو پلاننگ کمیشن آڈیٹوریم میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جاری کیا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے کو مزید مستحکم کرنے کی حکمت عملی کا نفاذ کیا جا رہا ہے ۔ 3 ٹرینیں نجی سرکاری شراکت داری پر مبنی طریقہ کار کے تحت ٹھیکے پر پیش کش کے لئے تیار ہیں، جن میں موسیٰ پاک ایکسپریس ، کراچی ایکسپریس اور شالیمار ایکسپریس شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں صحت اور غذائیت کے شعبے میں غیر معمولی بہتری نہیں آئی۔ ملک میں سرکاری نئے ہسپتالوں کی تعمیر، ہسپتالوں کے بیڈز میں اضافے اور دو سال تک کے بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے اہداف پورے نہیں ہوسکے۔ پاکستان ٹی بی، ملیریا اور دیگر بیماریوں کے لحاظ سے چھٹا خطرناک ملک ہے۔
حکومتی اعلان کے مطابق مالی سال 2018-19 کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، قومی اسمبلی کا اجلاس شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں مشیر خزانہ ڈاکٹرمفتاح اسماعیل 57 کھرب روپے کا بجٹ پیش کرینگے۔ بجٹ میں خسارے کا اندازہ 12کھرب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 20 کھرب 43 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ وفاق کا ترقیاتی پروگرام 930 ارب روپے اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 10 کھرب 13 ارب روپے کا ہوگا، انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے 575 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آبپاشی کے نظام کیلئے 65 ارب روپے، ریلوے کیلئے 39 ارب روپے خرچ ہوں گے جبکہ توانائی کیلئے 80 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ گوادر پراجیکٹس اور ایئرپورٹ کیلئے 10 ارب روپے خرچ ہوں گے ٹیکس وصولی کا ہدف 4500 ارب روپے ہوگا۔
آئندہ مالی سال دفاع کیلئے 1100 ارب اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 1600ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔ پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوگا جس میں اگلے مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کی منظوری دی جائے گی۔ تحریک انصاف نے عندیہ دیا ہے کہ وہ کسی صورت یہ بجٹ منظور نہیں ہونے دے گی کیونکہ حکومت کوایک سال کا بجٹ پیش کرنے کا اختیار ہی نہیں۔ بجٹ اجلاس کے موقع پر شدید ہنگامہ آرائی اور احتجاج متوقع ہے، اس حوالے سے پی ٹی آئی نے پلان مرتب کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی بجٹ اجلاس سے قبل مشاورت متوقع ہے کیونکہ اپوزیشن جماعتوں کا موقف ہے کہ ن لیگ کی حکومت کو سارے سال کا بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں وہ صرف چار ماہ کا بجٹ پیش کرے۔