اسلام آباد: (دنیا نیوز) پارٹی سے ناراض نہیں، بڑے بڑے امتحان آئے لیکن ساتھ نہیں چھوڑا، کبھی کوئی سازش نہیں کی، سینیٹ الیکشن میں تحفظا ت کے باوجود امیدواروں کو ووٹ دیا، چودھری نثار کی پریس کانفرنس، پاناما معاملے پر نوازشریف کو سپریم کورٹ نہ جانے کا مشورہ دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ آج وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ سیاسی طور پر کہاں کھڑا ہوں، اگرنارمل حالات ہوتے توشائد پریس کانفرنس نہ کرتا، واضح کردوں کہ پارٹی سے ناراض نہیں ہوں۔ میرے کوئی مطالبات نہیں ہے، پارٹی سے کبھی کسی عہدے کا تقاضا نہیں کیا۔ 34 سال سے نوازشریف کیساتھ ہوں، پارٹی کا فاؤنڈر ممبر ہوں۔ پارٹی کے فاؤنڈر ممبرز میں سے میرے علاوہ آج ایک شخص بھی پارٹی میں نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے ستر فیصد سے زائد لوگوں نے پارٹی چھوڑی پھرجوائن کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاناما انکشافات، نوازشریف کو کہا تھا کہ سپریم کورٹ نہیں جانا چاہیے۔ جب میاں صاحب نے تقریر کا فیصلہ کیا تو واحد آدمی تھا جس نے کہا تقریر نہ کریں۔ میاں صاحب سے کہا آرمی چیف سے کہیں جے آئی ٹی میں فوج کے برئیگڈیئر نہیں ہونے چاہیں۔ مشورہ اپنے لیے نہیں نوازشریف کودیا تھا۔ جب فیصلہ آیا تومیاں صاحب سے پنجاب ہاؤس میں لمبی میٹنگ ہوئی تھی۔ میاں صاحب کو کہا جو ہونا تھا ہو گیا اب الیکشن پر پورا زور لگانا چاہیے۔
چودھری نثار نے کہا کہ میں نے نواز شریف کو مشورہ دیا تھا کہ میاں صاحب آپ عدلیہ، فوج کیخلاف ٹون کو ذرا نیچے لیکر آئیں۔ میاں صاحب نے جواب دیا بتائیں، کیا کہوں، میں نے کہا یہ نہ کہیں پیچھے کوئی ڈوریاں ہلا رہا ہے۔ یہ باتیں نوازشریف کے حق میں کہی تھی، میں نے فوج سے کوئی تمغہ نہیں لینا تھا۔ سیاست جنگ یا باکسنگ میچ نہیں ہے۔ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ آتا ہے تو پھر ذمہ دار بھی ہم ہیں، جب فیصلہ آئے تو پھر قبول کرنا پڑتا ہے۔ میں نے کہا تھا اگر ایک عدالت سے انصاف نہیں ملتا تو دوسری سے مل جائے گا۔ حدیبیہ کیس میں دوسری عدالت نے حق میں فیصلہ دیا۔ میں نے کہا بطور اداروں کو ٹارگٹ نہ کیا جائے اسے بدنیتی نہیں کہا جاسکتا۔ جب نوازشریف کی نااہلی ہوئی تو ایم این ایز نالاں تھے، اگر میں کچھ نہ کرتا تو چالیس سے پنتالیس ایم این اے چلے جاتے، جو میرے پاس آتے ہیں انہیں کہتا ہوں پارٹی میں رہنا ہے۔ میں سازشی آدمی نہیں ہوں۔
چودھری نثار نے مزید کہا کہ سینیٹ الیکشن میں امیدواروں پر شدید تحفظات تھے لیکن ووٹ دیا، مشکل وقت میں ساتھ کھڑا ہوں، ان کی بھی ذمہ داری ہے سب کو ساتھ لیکر چلیں، ساری زندگی نہ کسی کی جوتیاں اٹھائیں نہ سیدھی کیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب کا شکریہ، میرے لیے عزت کی بات ہے کہ وہ پارٹی میں آنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ مگر اس وقت میں پارٹی میں کھڑا ہوں، جو شخص ساری عمر ساتھ رہا اور اختلاف رائے رکھتا ہے۔ ہمیشہ اختلاف رائے رکھتا رہا ہوں۔ میاں صاحب اور ان کی بیٹی نے کبھی شعر کے ذریعے مجھے طعنے دیے۔ ان کے ذاتی ملازم نے کبھی الیکشن نہیں لڑا۔ نصراللہ خٹک نے میرے خلاف تحضیک آمیز باتیں کیں۔
نوازشریف اور ان کے پیادوں کو کہتا ہوں 34 سال پارٹی کیساتھ وفادار رہا، سیاست عزت کی خاطرکرتا ہوں، ڈان لیکس کی بات آئی تو میں نے ان کی سپورٹ کی، جب ڈان لیکس کا مسئلہ آیا توان میں سے ایک بندہ بھی نہیں بولا تھا۔ ہرکہے، ہرکیے کا جوابدہ ہوں۔ آپ مشکل میں ہے مگر خدا کے لیے خوش آمدیوں کے جھرمٹ میں فیصلے مت کریں اورسچ سنیں، اب بھی آپ کیساتھ کھڑا ہوں۔ نوازشریف کوچند ماہ پہلے خط لکھا تھا، ڈان لیکس سمیت تمام معاملات پرمشاورت کرنی چاہیے ابھی تک جواب نہیں آیا۔
چودھری نثار نے مزید کہا کہ حالات کوسدھارنے کے لیے سب سے بڑی ذمہ داری نوازشریف پرعائد ہوتی ہے۔ فوج کچھ نہیں کرتی موجودہ ملٹری لیڈر شپ کے فیصلے ہوتے ہیں۔ کل نوازشریف نے ڈان لیکس پربات کی سب کچھ سامنے آسکتا ہے۔ رپورٹ سامنے آئے تو سب کرتوت سامنے آجائیں گی۔ غلط باتیں کر کے نقصان پاکستان کا ہوگا۔ سیاست دنگل نہیں، راستہ نکالنے کا نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ میاں صاحب ! کہتے ہیں پہلے نظریاتی نہیں اب نظریاتی ہوں، بیان پرافسوس ہوا۔ میں اورمیری جماعت دائیں بازو کی جماعت ہے۔ میاں صاحب پہلے نظریاتی نہیں تھے بڑی پیشمانی ہوئی۔ میاں صاحب بتائیں کہ اب جو نظریہ ہے کہیں وہ نظریہ "محمود خان اچکزئی" والا تونہیں ہے۔ ملک ہے توسب کچھ ہے، بعد میں پارٹی ہے، امید کرتا ہوں پارٹی کے اندرزیادہ پروایکٹو رول ادا کرونگا۔
شہباز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب بھی لاہورجاتا ہوں شہبازشریف سے ملاقات ہوتی ہے، بڑھا چڑھا کرپیش کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ نہ پارٹی چھوڑی نہ ارادہ ہے، نہ میرے کوئی عزائم ہیں۔