کوئٹہ: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ہزاری برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ اور ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران س چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ حکومت ہزارہ برادری کو تحفظ نہیں دے سکتی تو انہیں جینے کا راستہ تو دے۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ہزارہ برادری کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس الفاظ نہیں کہ ان بدقسمت واقعات کی مذمت کر سکیں، یہ نسل کشی ہے جس پر ہمیں سوموٹو نوٹس لینا پڑا جس پر ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ 2013 سے لیکراب تک ہزارہ برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں کمی آئی ہے، سی ٹی ڈی نے اغواء برائے تاوان سمیت دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیکورٹی پلان کو بہتر بنایا جائے اور اس پر سختی سے عملدارآمد کیا جائے، حکومت ہزارہ برادری کو تحفظ نہیں دے سکتی تو انہیں جینے کا راستہ تو دے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو 15 روز میں اپنی رپورٹ جمع کرانے کے احکامات جاری کئے۔