لاہور (دنیا نیوز ) کہنا ہے کہنے والے کا کہ ماں جب زمین پر ہو تب بھی اسے عرش کی مخلوق ہی سمجھو کہ عرشوں کی بہشت بھی ماں کے قدموں تلے ہے لیکن اُن کی بدنصیبی کا کیا کہیے جو جنت کو بھی اپنے لیے بوجھ سمجھنے لگتے ہیں۔
ایک لڑکا شہر کی رونق میں سب کچھ بھول جائے، ایک بڑھیا روز چوکھٹ پر دیا روشن کرے، لیکن لڑکے کو کچھ بھولا بسرا یاد آئے نہ ماں کو دئیے کی روشنی میں اپنے بچوں کے چہرے دکھائی دیں اور نتیجہ یہ کہ بچہ اپنے گھر میں رہے اور ماں اولڈ ہوم میں آنسو بہاتی پھرے۔
اپنے موجود ہوں لیکن قسمت میں اولڈ ہوم میں رہنا ہی لکھا جائے تو زندگی جیسے بے معنی سی ہو کر رہ جاتی ہے اور اِسی کیفیت کی شکار زیتون بی بی کے لیے تو مدرز ڈے بھی دوسرے تمام دنوں کی طرح ہی ایک دن ہے اور بس۔
لیکن زیتون بی بی ماں ہے ناں، تو کیسے ہوسکتا ہے کہ اِس کیفیت میں بھی وہ اپنے بچوں کے لیے دعا نہ کرے۔ کیا غضب ہے کہ جب ماؤں کو جب خود سائے کی ضرورت ہو تو اُن کی قسمت میں اولڈ ہوم رہ جائے۔