نواز شریف نے محاذ آرائی سے گریز کا مشورہ مسترد کر دیا

Last Updated On 17 May,2018 09:31 am

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے وزیراعظم عباسی، پارٹی صدر شہباز شریف کی طرف سے جارحانہ طرز عمل ترک کرنے، اداروں کیخلاف محاذ آرائی سے گریز کا مشورہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوں گا، کوئی غلط کام کیا ہے اور نہ انٹرویو میں ایسی کوئی بات کی ہے جو خلاف حقیقت ہو، اس بنیاد پر اگر کوئی سیاسی نقصان ہوتا ہے تو وہ تیار ہیں لیکن وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

نواز شریف نے وزیراعظم عباسی اور شہباز شریف پر واضح کیا ہے کہ وہ اپنے بیانیہ پر قائم ہیں، اسی کو لے کر آگے جائیں گے اور یہ نعرہ ہی الیکشن میں ہماری طاقت ثابت ہوگا، مشاورتی اجلاس میں وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق اور سینیٹر آصف کرمانی میں شدید تلخ کلامی ہوئی دونوں نے ایک دوسرے کو کھری کھری سنائیں، خواجہ سعد احتجاجاً اجلاس چھوڑ کر چلے گئے، اس تلخی اور جھگڑے کے دوران نواز شریف نے کوئی مداخلت نہیں کی اور خاموشی سے یہ سب کچھ دیکھتے اور سنتے رہے ، سعد رفیق کو منانے یا روکنے کی کوشش بھی نہیں کی گئی۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عباسی اور شہباز شریف نے پارٹی قائد نواز شریف کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ ہمیں اداروں کیخلاف بیان بازی بالخصوص فوج جیسے ادارے کیخلاف محاذ آرائی سے گریز کرنا چاہئے، سرل المیڈا کو دیئے گئے انٹرویو سے پارٹی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے اور رائے عامہ بھی نواز شریف، مسلم لیگ ن کیخلاف گئی ہے، اس انٹرویو کے اثرات الیکشن نتائج پر مرتب ہوسکتے ہیں، فوج کیخلاف کھلے عام لڑائی کو بہانہ بنا کر ارکان اسمبلی ہمیں چھوڑنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں، وزیراعظم عباسی اور شہباز شریف نے پارٹی قائد کو باور کرانے کی کوشش کی، موجودہ بیانیہ کے ساتھ ہماری لئے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف نے تمام دلائل مسترد کر دیئے اور مؤقف اختیار کیا کہ وہ کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے خواہ کوئی بھی نقصان اٹھانا پڑے۔ نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتا ہوں، دیگر اداروں کو پارلیمان کا احترام کرنا چاہئے، اس میں کیا غلط ہے، نواز شریف نے کہا کہ معلوم ہے کہ کچھ لوگوں پر دباؤ ہے، کچھ ہمیں چھوڑنے کے لئے بہانے تلاش کر رہے ہیں، اگر کوئی ساتھ رہنا چاہتا ہے تو اس کی مہربانی، جو میرے ساتھ کھڑا نہیں ہوسکتا اسے میں نہیں روکوں گا۔

ذرائع کے مطابق خواجہ سعد رفیق اور ڈاکٹر آصف کرمانی میں شدید جھڑپ ہوئی ، آصف کرمانی نے چوہدری شیر علی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سعد رفیق جیسے لوگ ہمیں مروانے والے ہیں، ان کا کردار مشکوک ہے، یہ اجلاس کی باتیں کہیں اور جا کر بتاتے ہیں جس پر خواجہ سعد آگ بگولا ہوگئے، انہوں نے شدید احتجاج کیا اور نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 40 سال کی سیاسی جدوجہد کا یہ صلہ مجھے دیا جا رہا ہے ، آپ کے ذاتی ملازم میری کردار کشی کر رہے ہیں، جس کے جواب میں آصف کرمانی نے کہا کہ میں کسی کا ذاتی ملازم نہیں، میں نواز شریف کا وفادار اور سیاسی کارکن ہوں، قائد کے حکم پر ڈیوٹی کر رہا ہوں، آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ اس موقع پر خواجہ آصف نے سعد رفیق کی حمایت کی اور نواز شریف سے مخاطب ہو کر کہا کہ کرمانی کا رویہ درست نہیں، انہیں کسی کی کردار کشی کا حق نہیں پہنچتا۔