پشاور: (دنیانیوز) خیبرپختونخوا حکومت نے جلدبازی میں فاٹا انضمام کا بل منظور تو کر لیا لیکن اس میں موجود خامیاں اب نظر آرہی ہیں۔
خیبرپختونخوا کے انتظامی امور کے سربراہ چیف سیکرٹری اعظم خان فاٹا انضمام بل پرعملدرآمد کرانے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ چیف سیکرٹری اعظم خان نے فاٹا انضمام میں خامیوں کے نشاندہی کرتے ہوئے وزارت سیفران کو ایک خط ارسال کیا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ فنڈز کی فراہمی کے بغیر فاٹا کا انضمام محض کاغذی کارروائی ہوگی۔ فاٹا کا کے پی کے میں انضمام مکمل ہونے تک اسے عبوری گورننس ریگولیشن 2018 کے تحت چلایا جائے گا، لیکن انضمام کا عمل کب تک مکمل کرلیا جائے گا اس بارے میں قانون خاموش ہے۔
تجزیہ کار و سنئیر صحافی محمد اسماعیل خان کا کہنا ہے کہ قبائیلیوں نے ایف سی آر جیسے متنازعہ قانون سے چھٹکارا حاصل کر لیا ہے، لیکن پولیٹیکل ایجنٹ کا عہدہ ڈپٹی کمشنر میں تبدیل کردیا گیا۔ جس پر قبائیلیوں کو خدشات ہیں۔
تجزیہ کار و سنئیر صحافی شمیم شاہد کا کہنا ہے کہ ریاست کے خلاف سرگرمیوں پر کسی بھی شخص یا گروہ کے خلاف کارروائی کا اختیار انتظامیہ کے پاس ہے، لیکن اس بات کا فیصلہ کون کرے گا کہ کون سی سرگرمی ریاست مخالف ہے؟
واضح رہے کہ کے پی کے میں ضم ہونے والے قبائلی علاقوں کے حوالے سے قوانین کے نفاذ اور ان میں ترامیم کا اختیار گورنر کے پاس ہے، جبکہ صوبائی حکومت کے کردار کے بارے میں بھی ریگولیشن خاموش ہے۔