لاہور: (روزنامہ دنیا) کچن مختلف طرح کے ہوتے ہیں۔ اس کے ڈیزائن میں جگہ اور وسائل کا کردار اہم ہوتا ہے۔ اگر کچن بڑی ہو تو زیادہ اشیا رکھنے کی گنجائش ہوتی ہے اور اسی حساب سے کچن ڈیزائن کی جاتی ہے۔ اگر وسائل زیادہ ہوں تو زیادہ اور معیاری اشیا رکھی جا سکتی ہیں۔
عالمگیریت کا کمال ہے کہ اب مختلف ملکوں کے کچن ڈیزائن یہاں بھی عام ہو چکے ہیں۔ مثلاً امریکن کچن، فرنچ کچن یا اطالوی کچن وغیرہ۔ ڈیزائننگ اچھی ہو تو کچن سب کو بھاتی ہے اور وہاں کام کرنے کو جی بھی چاہتا ہے۔ لیکن خوبصورتی اور نفاست ہی سب کچھ نہیں۔ کچن آپ کی گھریلو ضروریات کی مناسبت سے ڈیزائن کیا جانا چاہیے۔ آپ کا کچن کیسا ہو، اس بارے میں سب سے اچھی رائے خاتون خانہ دے سکتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کچن سے زیادہ وابستگی اسی کی ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں مرد کچن کے کام کرنے سے گریز کرتے ہیں، حالانکہ ایسا کرنا اچھا ہے۔ متعدد مرتبہ خاتون خانہ کو بھی اپنی کچن کی بہتری کے لیے کسی ماہر کے مشورے کی ضرورت پڑتی ہے۔ خاص طور پر اسے ڈیزائن کرتے ہوئے ماہر کا مشورہ مفید ہو سکتا ہے۔ ایک ہی گھر اور کچن میں کام کرتے کرتے نت نئے خیالات کا آنا مشکل ہوتا ہے۔ کسی کچن میگزین میں نت نئے ڈیزائن، معلومات یا مشورے خاتون خانہ کی سوچ بدل سکتے ہیں اور اسے یکسانیت سے نکال سکتے ہیں۔
پس کچن کی بہتری کے لیے رسائل اور انٹرنیٹ وغیرہ کا سہارا لیتے رہنا چاہیے۔ یہ خیال رہے کہ دوران مطالعہ خوش کن کچن دیکھ کر اس میں کھو نہ جائیں اور اپنے وسائل اور ضروریات کو پس پشت نہ ڈال دیں۔ گھر میں کچن وہ مقام ہے جسے ایک منفرد حیثیت حاصل ہے۔ یہاں پر تیار کردہ کھانا پورے خاندان کی صحت کا ضامن ہوتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں صحت مند زندگی کے لیے کچن کا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
ڈیزائن ایسا ہو کہ کچن میں صفائی آسان ہو اور کام کرنے والے کی صحت بھی متاثر نہ ہو۔ اس حوالے سے چولہے یا سٹوو کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ لائٹر اور نوب کو گھما کر چلنے والے چولہے دونوں ہی سہولت فراہم کرتے ہیں اور ماچس کے جلنے سے پیدا شدہ دھوئیں اور بو کا بہتر حل ہیں۔ ماچس نمی کے موسم میں کئی بار کام نہیں کرتی جس سے زحمت ہوتی ہے۔
کچن میں برتن اور چمچ رکھنے کے لیے مخصوص سٹینڈ بازار میں دستیاب ہیں۔ ان کے استعمال سے کچن میں ترتیب نظر آتی ہے اور اٹھانے اور رکھنے میں سہولت بھی ہوتی ہے۔ کچن میں کام کرنے والے کی صحت پر دھواں بری طرح اثر انداز ہو سکتا ہے۔ یہ سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے کچن میں دھوئیں کے اخراج کا معقول بندوبست ہونا چاہیے۔ اس کے لیے راستہ اور ایگزاسٹ فین ہونا چاہیے۔ پاکستان کے بیشتر میدانی علاقوں میں موسم گرما شدید اور طویل ہوتا ہے۔ کچن گھر کا وہ مقام ہے جہاں درجہ حرارت عموماً زیادہ ہوتا ہے۔ اس لیے اسے بند نہیں ہونا چاہیے بلکہ ہوادار ہونا چاہیے۔
تحریر: یسرا خان