لاہور: (روزنامہ دنیا) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ نواز شریف سچے ہیں تو ڈیلی میل پر مقدمہ کر دیں۔ ایک بلین تک ہرجانے کا کیس کیا جاسکتا ہے۔ لیکن وہ یہ ہر گز کیس نہیں کریں گے۔ انہوں نے ناجائز پیسے کمائے ہیں ، منی لانڈرنگ کی ہے۔ ان کی جرات ہی نہیں ہے کہ اس پر کیس کر سکیں۔
پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیلی میل کی ٹائمنگ اس لیے اہم ہے کہ یہ موضوع ہے۔ اب اس نئی اطلاع پر ریفرنس بنے گا۔ دنیا میں کہیں بھی انسان کو نقصان پہنچے اور وہ لندن میں چھپ جائے تو لوگ لندن میں جا کر کیس کرنا پسند کرتے ہیں ۔ کیوں کہ وہاں چند ہفتوں میں فیصلہ ہو جاتا ہے۔ معروف کالم نگار، تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ ڈیلی میل کی خبر کوئی نئی نہیں ہے صرف ترتیب دی گئی۔ ایسی خبریں آنے سے دل میں دکھ ہوتا ہے کہ عوامی درد رکھنے والے لیڈروں کی اصلیت کیا ہے؟۔
سیاسی تجزیہ کار اور روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ہے کہ ڈیلی میل کی خبر میں کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ اس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے، اطلاع کے مطابق زلفی بخاری لندن میں بہت پاور فل ہیں۔ زلفی بخاری کو چھیڑیں گے تو اس کا کچھ نہ کچھ تو نتیجہ نکلے گا۔ زندگی موت اللہ کے ہاتھ ہے ! ماضی میں بھی یہ کہا گیا کہ نواز شریف واپس نہیں آ ئیں گے۔ میرا خیال ہے کہ کلثوم نواز کی صحت بہتر ہوتے ہی وہ واپس ضرور آئیں گے۔ چودھری نثار کے فیصلے سے پتا چلا ہے کہ نواز شریف کی پارٹی پر گرپ موجود ہے۔
اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف اور تجزیہ کار خاور گھمن نے کہا ہے کہ ڈیلی میل کی خبر میں کچھ نیا نہیں ہے، لیکن اس سے جو فرق پڑے گا وہ یہ ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 8 یا 9 جولائی تک متوقع ہے۔ سب سے اہم یہ ہے کہ نواز شریف اور ان کی بیٹی پاکستان آ کر یہ فیصلہ سنیں گے یا نہیں؟ کیوں کہ فیصلے کے وقت ملزم کا عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے۔ پارٹی کے اندر یہ بحث چل رہی ہے کہ کیا واپس جا کر سیاست کی جائے کیوں کہ اگر آپ جیل چلے جاتے ہیں تو وہاں سے پریس ریلیز نہیں جاری کی جاسکتی اور سوشل میڈیا پر بھی ایڈریس نہیں کیا جاسکتا ۔ اب نیب قانون کے مطابق اثاثے تو دکھانے ہی ہوں گے۔