سیاسی جماعتوں کے اختلافات،امیدواروں میں رد و بدل

Last Updated On 29 June,2018 03:51 pm

لاہور (الیکشن سیل) عام انتخابات کے دوران کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ سے ایک روز قبل تک مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف اندرونی اختلافات کےباعث امیدواروں کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے 29 جون 2018 کو کاغذات نامزدگی واپس لینے کے لئے حتمی تاریخ کا اعلان کیا گیا تھا۔

کاغذات نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ سے ایک روز قبل تک بڑی سیاسی جماعتیں اندرونی خلفشار کے باعث اپنے امیدواروں کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ متعدد حلقوں پر مضبوط اور اہم رہنمائوں کےساتھ متبادل امیدوار کے طور پر کاغذات جمع کرانے والے افراد نے کاغذات واپس لینے سے انکار کردیا ہے جبکہ پارٹی سربراہان کے انتخابی حلقوں پر بھی سخت تحفظات سامنے آرہے ہیں۔ مسلم لیگ ن تاحال مریم نواز کے حلقے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے میں ناکام نظر آرہی ہےدو روز کے دوران تین بار ان کا حلقہ تبدیل کرنے کی اطلاعات جاری کی گئی ہیں ۔

اسی طرح سے این اے 184اور 186 پر امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار کو ہی قومی اسمبلی کے حلقوں سمیت 6 ٹکٹ جاری کردئے ہیں جبکہ 6 دیگر حلقوں پر رکن صوبائی اسمبلی کو ہی رکن قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیدیا گیا ہے۔ اسی طرح تحریک انصاف ابھی تک اپنے سربراہ عمران خان کی جانب سے الیکشن میں حصہ لینے والے حلقوں کا حتمی فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔ قومی اسمبلی کے 5حلقوں پر عمران خان کے کاغذات نامزدگی جمع ہوئے جن میں سے لاہور کا حلقہ 131میں عمران خان کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے اہم رہنما سعد رفیق سے متوقع تھا مگر تحریک انصاف کے معتبر حلقوں کے مطابق عمران خان کے اس حلقے سے الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا اعلان جلد ہی کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس حلقے کو عمران خان بمقابلہ سعد رفیق کے حوالے سے ملکی سیاسی منظر نامہ پر خاصی اہمیت حاصل ہوگئی تھی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریک انصاف 16حلقوں سے اپنے امیدواران کے ناموں کو حتمی شکل دینے میں ناکام ہے جس کی وجہ متبادل امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی واپس لینے سے انکار ہے۔ ناراض اراکین کو منانے کی کوششیں جاری ہیں جس کے بعد حتمی ناموں کا اعلان متوقع ہے ۔ ایسی ہی صورتحال کا سامنا پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی جانب سے واضح طور پر امیدواران کی کوئی فہرست جاری نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی امیدواروں کا اس حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ 5 روز کے دوران امیدواروں کی حتمی فہرست کی تیاری کے لئے16اجلاس منعقد ہوئے جس میں امیدواروں نے مختلف ٹولیوں کی صورت میں پارٹی سربراہان سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی قومی اسمبلی کے 31 حلقوں سے اپنے امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دینے میں ناکام ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی اور ان کے بیٹوں و دیگر رشتہ داروں کا سیٹیں ملنے پر پیپلز پارٹی پنجاب کی جانب سے شدید تحفظات ظاہر کئے گئے ہیں۔

جبکہ شوکت بسرا اور منظور وٹو ، قیوم جتوئی اور ان کا بیٹا آزاد امیدواروں کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جو پیپلز پارٹی کی جانب سے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرنے میں تاخیر کی بنیادی وجہ ہے۔ واضح رہے کہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے امیدواروں کی حتمی فہرست کے اجراء میں تاخیر ہوتی رہی ہے مگر اس بار ان جماعتوں میں اندرونی اختلافات کے باعث فہرستوں کے اجراء میں تاخیر ہوئی ہے۔