اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا کچھ دیر بعد شروع ہوگا، اجلاس میں پاکستان کے 22 ویں وزیر اعظم کا انتخاب کیا جائے گا، اراکان پارلیمنٹ کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے تحریک انصاف کو عددی برتری حاصل ہے۔ قائد ایوان کا انتخاب ایوان کی ڈویژن کے ذریعے ہوگا، ہر امیدوار کیلئے قومی اسمبلی ہال سے ملحقہ ایک ایک لابی مختص ہوگی، جو رکن جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہے گا اس لابی میں چلا جائے گا جس کے بعد اراکین کی گنتی کے بعد اکثریت حاصل کرنے والا وزیراعظم بن جائے گا۔
ایوان زیریں میں پارٹی پوزیشن کے مطابق تحریک انصاف کے پاس 152 نشستیں موجود تھی جبکہ اس کے اتحادیوں متحدہ قومی مومنٹ کی 7، بلوچستان عوامی پارٹی 5، بی این پی مینگل 4، مسلم لیگ ق 3، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک ایک نشست کی حمایت بھی حاصل رہی۔
قائد ایوان کے 2013 کے انتخاب کو دیکھا جائے تو اس وقت میاں نواز شریف نے دو تہائی سے زائد یعنی 244 ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ مخدوم امین فہیم نے 42 ووٹ اور جاوید ہاشمی نے 31 ووٹ حاصل کیے تھے۔ نواز شریف کی نااہلی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی 339 ووٹوں میں سے 221 ووٹ حاصل کر کے وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔
کرکٹ کے میدان سے لے کر اقتدار کی راہداریوں تک کا سفر
حلف برداری کیلئے تحریک انصاف کے چیئرمین سیکرٹریٹ کی جانب سے صرف سو مہمانوں کی فہرست ایوان صدر بھجوائی گئی ہے۔ حلف برداری کی تقریب کل شام چار بجے ایوان صدر میں ہوگی، صدرمملکت ممنون حسین نو منتخب وزیر اعظم سے حلف لیں گے، تقریب میں عمران خان کی اہلیہ کی شرکت بھی متوقع ہے جبکہ ذرائع کے مطابق ایوان صدر کو بھجوائی گئی فہرست میں آئندہ وزیر اعظم کے دیگر اہل خانہ، پارٹی کے کور گروپ کے اراکین اور دوست احباب، 92 کرکٹ ورلڈ کپ کی فاتح پاکستانی ٹیم کے اراکین اور پی ٹی آئی کے بعض اہم عہدیدار شامل ہیں۔ تقریب میں شرکت کیلئے بھارتی کرکٹر نویجت سدھو بھی پاکستان پہنچ گئے۔
یاد رہے کرکٹ سے شہرت پانے والے عمران خان نے 1970 میں بین الااقوامی کرکٹ کا آغاز کیا، پاکستان نے 1992 کا ورلڈکپ انہی کی قیادت میں جیتا جس کے بعد کپتان کی شہرت میں مزید اضافہ ہوا۔ 43 سال کی عمر میں عمران خان نے ایک برطانوی خاتون جمائما گولڈ سمتھ سے شادی کی، ان سے ان کے 2 بیٹے ہیں لیکن 2004 میں ان کی طلاق ہوگئی تھی۔
اس کے بعد عمران خان ایک انسان دوست اور سیاست دان کے طور پر سامنے آئے اور پاکستان کا پہلا کینسر ہسپتال بنایا اور 1996 میں انہوں نے اپنی سیاست جماعت پی ٹی آئی کی بنیاد رکھی۔ کرپشن کے خلاف ان کی مہم نے ان کے حامیوں میں نئی جان پھونک دی۔
کرکٹ سے معروف پاکستانی سیاست دان تک عمران خان نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ 20 سال سے زائد عرصے تک پاکستانی سیاست میں اتار چڑھاؤ دیکھنے کے بعد ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے نے عام انتخابات 2018 میں واضح برتری حاصل کی اور ملک کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی۔