نظام حکومت میں تبدیلی کی ضرورت ہے :تھنک ٹینک

Last Updated On 25 August,2018 09:44 am

لاہور: (دنیا نیوز) سنیئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ سول سروس کی تشکیل نو کی ضرورت ہے، پارلیمانی نظام حکومت کو بھی صدارتی نظام حکومت میں تبدیل کر دیا جائے۔ دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سول سروس کو مراعات دی جانی چاہئیں لیکن ان سے کام بھی لینا چاہئے ،نواز شریف اور مریم نواز کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کا فیصلہ درست ہے۔

معروف تجزیہ کار ایازامیر نے کہا ہے کہ حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ ہمیں رسمی چیزیں بھی غیر رسمی لگنے لگی ہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے پاس صوابدیدی فنڈز سے زیادہ بڑی ٹھگی اور کوئی نہیں ہے، عمران خان یہ چیز یں ختم کر رہے ہیں اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی بڑا عجوبہ ہو گیا ہے حالانکہ مغربی معاشرے میں یہ چیزیں نارمل ہیں، عمران خان نے اقوام متحدہ میں نہ جانے کا درست فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے۔ ہم نے اسلام ماں کی گود سے حاصل کیا ہے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس بہت عمدہ تھی انھوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کو حقائق کے برعکس قرار دیا ان کی گفتگو بڑی مدبرانہ تھی۔ پہلی کابینہ میٹنگ میں نواز شریف اور مریم کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے اور آصف زرداری کے لئے بھی بیرون ملک جانا اب آسان نہیں ہو گا۔ ایاز امیر نے کہا کہ سرکاری گاڑیاں نیلام نہیں ہونی چاہئیں، جہاں تک اورنج ٹرین کا تعلق ہے اس سفید ہاتھی سے جان نہیں چھوٹے گی۔

سیاسی تجزیہ کار، روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ حکومت کا اچھا آغاز ہوا ہے ہم دعاگو ہیں کہ ان اقدامات پر عملدرآمد بھی ہو، سول سروس پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، سرکاری افسر ریاست کی بجائے حکومتو ں کے ساتھ وفاداری رکھتے تھے مراعات لیتے تھے، جب احتساب کی بات کرتے ہیں تو حکومت کے اندر ایسے لوگ ہیں جن پر سوالیہ نشان ہے، نیب کے قانون کو مزید موثر بنانا چاہئے، امریکہ پر افغانستان کا بخار سوار ہے، خود ٹرمپ انتظامیہ بھی ہر حوالے سے مشکلات میں گھری ہوئی ہے، امریکہ اپنا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش نہ کرے۔

تجزیہ کار اور اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی کال کو پاکستان کی سطح پر مس ہینڈل کیا گیا ہے، کال لینے کا فیصلہ کس سطح پر ہوا کیا دفتر خارجہ نے کال سننے کی سفارش کی؟ کیا فارن آفس نے بیان جاری کرنے سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ سے اس بارے میں رابطہ کیا؟ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے اس بارے میں ٹویٹ کر دیا، سیکرٹری خارجہ بھی درمیان میں آ گئیں کیا اس سارے عمل کے دوران امریکہ میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی نے محکمہ خارجہ سے رابطہ کیا تاکہ اس ایشو کو حل کیا جاتا۔ عمران خان حکومت میں آتے ہی اہم فیصلے کر رہے ہیں۔

 

Advertisement