نوازشریف شاید جارحانہ سیاست نہ کریں

Last Updated On 20 September,2018 12:42 pm

لاہور: (تجزیہ: کامران خان) نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل ہونے سے ایک طویل عرصہ کے بعد شریف خاندان اور مسلم لیگ ن کے لئے اچھی خبر آئی ہے جو ان کے لئے اطمینان کا باعث ہو سکتی ہے۔

یہ بات سینئر تجزیہ کار کامران خان نے پروگرام "دنیا کامران خان کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران نواز شریف خاندان کے ساتھ جو معاملات رہے ہیں، اس حوالے سے اس کو ایک بریک تھرو اوربڑی حوصلہ افزا ابتدا کہا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران دلائل میں یہ چیز بڑی نمایاں ہو کر سامنے آئی کہ اس کیس کی تحقیقات میں نیب سے بھی کوتاہیاں ہوئی ہیں اور احتساب عدالت نے بھی کوئی اتنا ٹھوس فیصلہ نہیں دیا۔

مجموعی طور پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ شریف خاندان کے لئے سب سے زیادہ اطمینان کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے سیاسی اثرات ملک کے لئے بڑے مثبت ہوں گے۔ نوازشریف پاکستان کے تین بار وزیراعظم رہے ہیں، وہ مسلم لیگ ن کے سربراہ ہیں۔ ان کا جیل میں رہنے سے کسی صورت بھی ایک اچھا امیج نہیں بنتا۔ یہ ملک کے سیاسی ماحول اور موجودہ حکومت کے حوالے سے بھی ایک پریشان کن عنصر تھا۔ نوازشریف کا جیل میں نہ ہونا پورے سیاسی ماحول کے لحاظ سے اچھی پیش رفت ،ملک میں اچھی سیاست کو آگے بڑھانے اور اپوزیشن کے وجود کے لئے ایک مثبت اقدام ہے۔

اہم ترین بات یہ ہے کہ نواز شریف کے قید میں رہنے کے باعث جو ماحول بن گیا تھا اس میں بہتری آئے گی۔ مجموعی طور پر ملکی سیاست اور جمہوریت پر اس کے اچھے اثرات ہوں گے ،ہم ایک بہتر ماحول دیکھیں گے، نواز شریف یقیناً حزب اختلاف کی اہم سیاسی شخصیت رہیں گے مگر توقع ہے کہ اس سے پہلے نواز شریف کی جو جارحانہ سیاست رہی ہے شاید وہ اس انداز سے حزب اختلاف کے رہنما کا کردار ادا نہیں کریں گے جس طرح عمران خان نواز شریف کے خلاف کرتے رہے، سیاست میں نواز شریف اور مریم نواز کافعال کردار رہے گا اور وہ ایک فعال کردار ہی چاہتے تھے جس کی وجہ سے وہ لندن سے یہاں آئے اور خود کو گرفتاری کے لئے پیش کر دیا۔

میاں نوازشریف نے اپنی رہائی کے حوالے سے پس پردہ کوششوں کو مسترد کر دیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر صورت ایک فعال کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور قومی سیاست میں ایک بھرپور مستقبل کے متمنی ہیں خاص طور پر مریم نوازشریف۔ تاہم اس کا انحصار اس پر ہو گا کہ وہ کس انداز کی سیاست کرتے ہیں اور کس طرح سے آگے بڑھتے ہیں۔ پاکستان میں جہاں ہمیشہ غیر یقینی حالات رہتے ہیں اور کسی قسم کے ماحول کی سو فیصد پیش گوئی نہیں کی جاسکتی اس میں نوازشریف اور مریم نواز کا سیاست میں کلیدی کردار رہے گا۔

اب جب کہ وہ ضمانت پر رہا ہو گئے ہیں ہم ان کو متحرک دیکھیں گے چاہے ہم جارح سیاستدان کی حیثیت سے انھیں نہ دیکھیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جس طرح سماعت ہوئی، بینچ کے بھرپور سوالات کے جواب میں نیب کو پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا گیا، ہر لحاظ سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ یہ کمزور فیصلہ تھا اور کمزور تحقیقات تھیں جس کی نشاندہی سپریم کورٹ میں بھی ہوئی جہاں نیب کو شدید سبکی اورجرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے بھی واضح ہوتا ہے کہ اس کیس کی انویسٹی گیشن بہت کمزور تھی اور اس وجہ سے نیب عدالت کا کمزور فیصلہ سامنے آیا۔

چوٹی کے تمام قانونی ماہرین کا اس پر اتفاق ہے کہ یہ ایک کمزور کیس تھا۔ اس کیس نے پاکستان کے سیاسی ماحول کو بدل کر رکھ دیا ہے، وہ ایک سنگین دو راہے پر پہنچ چکا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کا دورانیہ کتنا طویل ہوگاہم نہیں جانتے۔