لاہور: (دنیا نیوز) امام بارگاہوں میں شام غریباں کی مجالس، لاہور، کراچی ، فیصل آباد ، ملتان ، پشاور اورکوئٹہ سمیت ملک بھر میں ماتمی جلوس منازل پر پہنچ کراختتام پذیر، دن بھر سخت سیکیورٹی انتظامات، شام ہوتے ہی موبائل فون سروس کی بحالی شروع
کراچی میں یوم عاشور کی مرکزی مجلس نشتر پارک میں منعقد ہوئی جس سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا اور فلسفہ شہادت بیان کیا۔
مجلس کے بعد مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا۔ جلوس کی سیکیورٹی کیلئے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ راستوں میں بلند عمارتوں پر اسنائپرز تعینات تھے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیموں نے جلوس کے راستوں کی سوئپنگ کی۔ ایم اے جناح روڈ، صدر، ریگل چوک سمیت جلوس کی گزرگاہوں کے اطراف گلیوں کو کنٹینرز سے بند کیا گیا تھا۔ حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کےلیے وزیراعلیٰ سندھ ، آئی جی سندھ اور دیگر حکام کے ہمراہ جلوس میں شریک ہوئے۔جلوس کے شرکاء نے تبت سینٹر پر نماز ظہرین ادا کی جس کے بعد جلوس اپنے روایتی راستوں ریڈیو پاکستان، جامع کلاتھ سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیاں کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
لاہور میں عاشورہ کا مرکزی جلوس نو محرم کی رات نثار حویلی سے برآمد ہوا جس کی سیکیورٹی کیلئے 10ہزار سے زائد پولیس اور رینجرز جوانوں کے علاوہ رضاکار بھی تعینات رہے۔ جلوس کے راستے کنٹینر اور رکاوٹیں لگا کر سیل کئےگئے،،فضائی نگرانی بھی جاری رہی۔ جلوس کے راستے میں مارکیٹیں اور تجارتی مراکز بند،موبائل سروس معطل رہی۔ نماز ظہرین رنگ محل چوک پر ادا کی گئی جس کے بعد جلوس دوبارہ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا، جلوس کے راستوں پر جگہ جگہ عزاداروں کے لئے مشروبات کی سبیلیں لگائی گئیں۔ مرکزی جلوس میں شامل ہزاروں عزادار ماتم کرتے اور لبیک یا حسینؓ کی صدائیں بلند کرتے رہے۔ دسویں محرم الحرام کا مرکزی جلوس محلہ شیعاں، چوک نواب صاحب، مسجد وزیرخان، سنہری مسجد، رنگ محل، حکیماں والا بازار اور بھاٹی چوک سے ہوتا ہوا کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
پشاور میں یوم عاشور کے سلسلے میں مختلف امام بارگاہوں سے چھوٹے بڑے بارہ جلوس برآمد ہوئے ،یوم عاشور کا پہلا جلوس امام آغا سید علی شاہ رضوی سے گیارہ بجے برآمد ہوا ،جلوس کے لیے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ،جلوس میں شامل عزاداروں نے زنجیر زنی،نوحہ خوانی اور سینہ کوبی کی ، ذوالجناح کا ماتمی جلوس مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ آغا مصطفیٰ شاہ پہنچ کر اختتام پذیرہوا۔ یوم عاشور کا دوسرا جلوس امام بارگاہ علمدار کربلا سےایک بجے برآمد ہوا،پشاور میں روز عاشور کے سلسلے کے چھوٹے بڑے بارہ جلوس مختلف امام بارگاہوں سے برآمد ہوئے،جلوسوں کی سیکورٹی کے لیے سخت انتظامات گئے ،اندورن شہر کو مکمل طور پر سیل کیا گیا جبکہ جلوسوں کی گزرگاہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب کئے گئے، پولیس کی جانب سے کے پی کے پانچ اضلاع کوہاٹ ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور پشاور کو حساس ترین جبکہ مردان، ایبٹ آباد،ہری پوراور مانسہرہ کو حساس قرار دیا گیا۔ پشاور شہر سمیت حساس ترین اضلاع میں موبائل سروس معطل رہی ،جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی گئی ،جلوس میں شامل ہونے والے عزاداروں کو سخت چیکنگ کے بعد اندرون شہر داخل ہو نے کی اجازت دی گئی جبکہ جلوسوں کی گزرگاہوں کو بی ڈی یو اور سراغ رساں کتوں کی مدد سے کلئیر کیا گیا ،پشاور میں جلوسوں کی سیکورٹی کے لیے نو ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیے گئے ۔جلوس پر امن طور پر اختتام پذیر ہو گئے۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں قافلہ حسینی کی عظیم قربانی کی یاد میں یوم عاشورہ کا مرکزی جلوس صبح آٹھ بجے علمدار روڈ پنجابی امام بارگاہ سے برآمد ہوا، جس کی قیادت بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید داؤد آغا نے کی۔ جلوس علمدار روڈ، طوغی روڈ، لیاقت بازار، پرنس روڈ اور میکانگی روڈ سے ہوتا ہوا دوبارہ علمدار روڈ پہنچ کر اختتام پزیر ہوا۔
ملتان میں یوم عاشور پر استاد اور شاگر د کے تاریخی تعزیے اپنے روایتی راستوں سے ہوتے ہوئے اختتام پزیر ہو گئے جبکہ ہیرا حیدریہ اور استانہ لعل کا مرکزی جلوس بھی کربلا میں حضرت شاہ شمس سبزواری کے مزار پر پہنچ کر ختم ہو گیا۔