کوئٹہ: (دنیا نیوز) دنیا بھر میں آج حیوانات کا عالمی یوم تحفظ منایا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کی معیشت کا زیادہ تر دارومدار مالداری پر ہے لیکن کافی عرصہ سے خشک سالی کی وجہ سے جانوروں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔
بلوچستان کی زمین کے نیچے اگر کئی خزانے چھپے ہوئے ہیں تو اوپر اونچے اونچے پہاڑوں کے درمیان بھی بہت سی قدرتی چراگاہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں کا ذریعہ معاش زیادہ تر مال مویشی پالنا ہے۔ صوبے کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں مالدار بڑے پیمانے پر اونٹ، گائے، بیل، بھیڑ اور بکریاں وغیرہ پالتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے بارشوں کی کمی اور حکومت کی لائیو اسٹاک کے محکمے پر عدم توجہ جانوروں کی نسل کشی کی بڑی وجہ بن رہی ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کے اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان میں 30 لاکھ 60 ہزار چھوٹے بڑے جانور ہیں، جن میں 40 ہزار 3 سو اونٹ ہیں، جو ملک بھر میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ محکمے کے حکام کا کہنا ہے کہ جانوروں کے تحفظ کے لیے دستیاب وسائل میں اقدامات کئے جارہے ہیں۔
بلوچستان کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر بسیرا کرنے والے بکرے مار خور سمیت وڈھ کے جنگلوں میں گنتی کے چند ریچھ بھی اپنی زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ اگر حکومت کی جانب سے حیوانات کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات نہ کیے گئے تو ان قیمتی نسل کے جانوروں کا ذکر بھی ہمیں صرف کہانیوں میں ہی ملے گا۔