آبادی میں اضافے کی روک تھام کیلئے سفارشات سپریم کورٹ میں پیش

Last Updated On 13 November,2018 06:43 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) آبادی میں اضافے کی روک تھام کے لئے قائم ٹاسک فورس نے اپنی سفارشات سپریم کورٹ میں پیش کر دی ہیں، عدالت نے حکم دیا ہے کہ عوام کی آگاہی کے لیے سفارشات الیکٹرک اور پرنٹ میڈیا میں مشتہر کی جائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے جبکہ آبادی بڑھنے کی شرح 2.4 فیصد ہے۔ ٹاسک فورس نے سفارش کی ہے کہ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کی سربراہی میں ٹاسک فورس 31 دسمبر تک قائم کی جائیں۔

ٹاسک فورس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مانع حمل اشیا کے استعمال اور بار آوری سے متعلق درست اعدادوشمار کا نظام مرتب کیا جائے۔ 30 جون 2019ء تک تمام چھوٹے بڑے مراکز صحت پر خاندانی منصوبہ بندی کی سہولیات مہیا کی جائیں۔ نجی میڈیکل شعبہ، این جی اوز اور لیڈی ہیلتھ ورکرز ترجیحی بنیادوں پر مانع حمل خدمات دیں۔ مرد موبلائزر مردوں کو خاندانی منصوبہ بندی کے مشورے دیں۔

ٹاسک فورس نے تجویز کیا کہ خاندانی منصوبہ بندی کے پروگراموں کو بے نظیر انکم سپورٹ جیسے پروگراموں سے منسلک کر کے مالی ترغیبات دی جائیں۔

وفاقی حکومت آبادی کنٹرول پروگرام کے لئے پانچ سالوں کے لیے سالانہ 10 ارب روپے مختص کرے، صوبے آئندہ 5 سالوں کے لئے اپنے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ کریں۔

مانع حمل اشیا کے استعمال میں اضافے کے لئے رقوم مختص کی جائیں، خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کے لئے قانون سازی کی جائے، کم عمری کی شادیوں کو روکنے کے لئے قانون سازی کی جائے۔

آبادی کی روک تھام کے لئے ذرائع ابلاغ کے ذریعے تشہیر کی جائے۔ سکول، کالجز اور یونیورسٹیز میں آبادی میں اضافے کی وجہ سے ملک کو درپیش مسائل سے متعلق مضامین شامل کیے جائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقامی طور پر مانع حمل اشیا کی تیاری پر ترغیب دی جائے، علما اور خطبا کا تعاون ازحد ضروری ہے، 2015ء میں علما کے مشترکہ اعلامیہ کا پرچار کیا جائے۔