اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان نےآئی ایم ایف کو بتا دیا ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کیلئے عوام پر مہنگائی کا بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا۔ وزیراعظم نےوزیر خزانہ کو عالمی مالیاتی ادارے کی سخت شرائط نہ ماننے کا کہا تھا، مذاکرات میں ڈیڈلاک ختم نہ ہوسکا۔
ذرائع کےمطابق وزیراعظم نے مذاکرات کےآخری دور سے قبل وزیر خزانہ اور اعلیٰ افسران سے کہا آئی ایم ایف کی ٹیکس بڑھانے سمیت دیگر کڑی شرائط نہ مانیں۔ عمران خان نے ٹیکس اور معاشی اصلاحات جبکہ معیشت کو دستاویزی بنانے کی شرائط ماننے پر اتفاق کیا تاہم جی ایس ٹی 18 فی صد کرنے اور 150 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے سے انکار کر دیا۔
پاکستان کے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے بیل آؤٹ پیکج کیلئے مذاکرات کسی نتیجہ پر پہنچے بغیر ختم ہو گئے۔ پاکستان نے آئی ایم ایف کو چین کے ساتھ مالی معاونت کی تفصیلات دینے سے بھی صاف انکار کر دیا۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت ابھی تک یہ نہیں فیصلہ کرسکی ہے کہ مالیاتی قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف کی کون کون سی شرائط تسلیم کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان نے چین سے ہونے والی مالی معاونت کی تفصیلات آئی ایم ایف کو دینے کا مطالبہ ماننے سے صاف انکار کر دیا ہے جبکہ یہ بھی واضح کیا ہے کہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ کا مطالبہ ماننا بھی مشکل ہے۔
آئی ایم ایف وفد بائیس نومبر کو اپنی حتمی سفارشات پاکستان کے حوالے کرے گا جن میں قرض دینے کے لیے شرائط پیش کی جائیں گی۔