24 دسمبر اہم تاریخ: بڑے فیصلے آسکتے ہیں

Last Updated On 19 December,2018 09:00 am

لاہور: (روزنامہ دنیا) میزبان 'دنیا کامران خان کے ساتھ' کے مطابق سیاسی کارکنوں کی نگاہیں اس وقت 24 دسمبر پر جمی ہوئی ہیں، 24 دسمبر بہت اہم دن ہوگا، 24 دسمبر کو حزب اختلاف کے سر سے چھتری اتر سکتی ہے۔ اس روز احتساب عدالت نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دائر العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ سنائے گی، اسی روز چیف جسٹس ثاقب نثار منی لانڈرنگ کے بہت اہم کیس کی سماعت کریں گے۔

جے آئی ٹی منی لانڈرنگ کے بارے میں اپنی حتمی رپورٹ جمع کرا چکی ہوگی اور 24 دسمبر کارروائی کا دن ہوگا، اس کیس میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور براہ راست نامزد ہیں اور چیف جسٹس اس روز جے آئی ٹی کی رپورٹ پر احکامات صادر کرسکتے ہیں۔ یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ 24 دسمبر سے پہلے نواز شریف اور مریم نواز، آصف زرداری اور فریال تالپور کی گرفتاری خارج از امکان نہیں، ایک جانب نواز شریف کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل کی سماعت کسی بھی دن سپریم کورٹ میں ہوسکتی ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی حکم سامنے آسکتا ہے اگر سپریم کورٹ کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل ہوتا ہے تو نواز شریف اور مریم نواز کی فوری طور پر گرفتاری ہوجائے گی اور ان کی سزا بھی بحال ہو جائے گی، اسی طرح آصف زرداری اور فریال تالپور جمعہ تک عبوری ضمانت پر ہیں ان کی ضمانت میں تین تین بار توسیع ہوچکی ہے، اگر اس بار ضمانت میں توسیع نہیں ہوتی تو ان کی گرفتاری خارج از امکان نہیں۔

گویا 24 دسمبر کو حزب اختلاف کی دونوں بڑی جماعتوں کے سربراہان کی چھتری اڑ سکتی ہے، ہمیں نہیں پتا کہ یہ ہوگا یا نہیں تاہم 24 دسمبر کے بعد کے حالات انتہائی دلچسپ ہوں گے اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ یہ امر خارج از امکان نہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں، العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ نواز شریف کے خلاف ہوتا ہے تو انھیں جیل جانا پڑے گا۔ عین ممکن ہے سپریم کورٹ آصف زرداری کے خلاف 24 دسمبر کو کوئی حکم صادر کر دے یہ ان کی گرفتاری کا حکم بھی ہوسکتا ہے اس وقت خبریں گرم ہیں کہ اس ماہ کے آخر میں بڑی گرفتاریاں ہورہی ہیں، اگر اس دوران یہ دونوں گرفتاریاں ہوتی ہیں تو یہ حیرانی کی بات نہیں ہوگی، نواز شریف پہلے بھی گرفتار ہوچکے ہیں، جو رد عمل آنا تھا وہ آچکا میرا نہیں خیال کہ پنجاب میں کوئی زیادہ شور شرابہ ہوگا سندھ میں ممکن ہے کہ پیپلز پارٹی کا کچھ ردعمل ہولیکن زیادہ گڑ بڑ نہیں ہوگی۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری اور نواز شریف قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔ شہباز شریف اور نواز شریف این آر او چاہتے ہیں تا کہ مریم بی بی بچ جائیں اب کیا ہوگا اس کا علم اللہ کو ہے یا عدلیہ کو پتا ہے۔ آصف زرداری کو پتا چل گیا ہے کہ دال میں کالا ہے اور بلاوا آسکتا ہے۔ عمران خان کل مجھے کہیں تو پیپلز پارٹی کا پتا نہیں لیکن مسلم لیگ ن میں گروپ بنے گا، آصف زرداری کی سیاست دھوکے کی سیاست ہے، آئندہ سیاسی منظر نامے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ان کا یہ آخری چکر ہے، اس چکر میں اگر یہ چکر دے جاتے ہیں تو پھر اللہ تعالیٰ اس قوم پر رحم کرے، اس وقت چوروں اور چوکیدار کے مابین جنگ ہے اور اس ملک میں انصاف کا بہت بڑا دن آنے والا ہے۔

دوسری طرف مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت اکثریت کھوچکی ہے، سردار اختر مینگل اپوزیشن بینچوں پر آچکے ہیں۔ حکومت اندر سے ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے، ہم نے ابھی تبدیلی کا فیصلہ نہیں کیا، تبدیلی کافیصلہ کرلیا تو حکومت 72 گھنٹے میں اقلیت میں بد ل جائیگی۔ اپوزیشن کا یکطرفہ احتساب کیا جا رہا ہے، حکومت کوغیر جمہوری رویہ نہیں اپنانا چاہیے۔ پروگرام میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ میں سندھ بینک میں سیاسی مداخلت نہیں کرتا اور نہ کسی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں شامل ہوں۔