لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے اپوزیشن لیڈر کو 10، 10 لاکھ کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ شہباز شریف نے آشیانہ اور رمضان شوگرملز کیس میں عدالت سے رجوع کیا تھا۔
جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ نے شہباز شریف کی آشیانہ اقبال سکیم اور رمضان شوگر ملز کیس میں ضمانت پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے فواد حسن فواد کی آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں ضمانت منظور جبکہ اثاثہ جات کیس میں ضمانت مسترد کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ نے کہا نیب الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا، شہباز شریف رمضان شوگر ملز کے کبھی چیف ایگزیکٹو نہیں رہے، نیب کا موقف مان لیا جائے تو کوئی رکن اسمبلی ترقیاتی کام نہیں کرائے گا، ترقیاتی منصوبوں میں منتخب نمائندوں کے ووٹرز تو آئیں گے۔
عدالت نے کہا شوگر ملز کے چیئرمین حمزہ شہباز تھے تو آپ نے شہباز شریف کو کیوں گرفتار کیا ؟ حمزہ شہباز سے متعلق نیب نے کہا کہ ان کی گرفتاری کی ضرورت نہیں، اصل بینی فشری کے بجائے والد کو گرفتار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اصل بینی فشری کے بجائے والد کو گرفتار کیا گیا، آپ کے مقاصد کچھ اور ہوں گے، شہباز شریف کی ضمانت مسترد کر دیں تو رکن اسمبلی ترقیاتی کام نہیں کرائے گا، حمزہ شہباز تفتیش میں تعاون کر رہے ہیں، اس لیے گرفتار نہیں کیا۔
ادھر نیب نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا، ہائیکورٹ کا فیصلہ ملتے ہی عدالت عظمیٰ میں اپیل کی جائیگی۔ نیب ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے 5 اکتوبر 2014 میں غیر قانونی احکامات جاری کئے، سابق وزیراعلیٰ نے غیر قانونی حکم دیتے ہوئے پی ایل ڈی سی کا بڈنگ پراسیس روکنے کا حکم دیا تھا، شہباز شریف کے خلاف نیب کے پاس ثبوت ہیں، سپریم کورٹ لیکر جائیں گے، عدالت پہلے ہی اس کیس میں ندیم ضیاء، کامران کیانی اور خالد حسین کو اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے سچ کی ایک بار پھر جیت ہوئی، عدالتوں کے سامنے پیش ہوئے اور ہوتے رہیں گے، اگر ایک پائی کی کرپشن ثابت ہو جائے تو سیاست سے کنارہ کشی کر لوں گا، خدا کا شکر ہے کہ سچ سامنے آیا۔
یاد رہے شہباز شریف 64 دن تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حراست میں رہے، اپوزیشن لیڈر کو 6 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجوایا، سابق وزیراعلیٰ پنجاب 5 روز تک کوٹ لکھپت جیل میں رہے، 11 دسمبر کو شہبازشریف قومی اسمبلی کے اجلاس کے لیے اسلام آباد گے، اپوزیشن لیڈر گزشتہ 2 ماہ سے قومی اسمبلی کے اجلاس، پی اے سی کی مٹینگ اور علاج کے لیے اسلام آباد میں مقیم ہے۔ احتساب عدالت نے 2 ماہ کے دوران 6 بار طلب کیا مگر وہ پیش نہ ہوئے۔ احتساب عدالت نے شہبازشریف کو 18 فروری کو دوبارہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔