امریکہ کوئی خفیہ گیم کھیل رہا ہے؟

Last Updated On 21 February,2019 09:39 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا ) اچانک رونما ہونیوالے واقعات سے خطے میں کشید گی بڑھ گئی لیکن اسکا ایک پس منظر بھی ہے۔ سب سے پہلے تو سمجھنا چاہیے کہ افغانستان سے امریکہ کا نکلنا اس کی مرضی نہیں بلکہ بادل نخواستہ اس کو رخصت ہونا پڑ رہا ہے لیکن اس کے اس خطے میں جو اہداف ہیں، وہ تو وہی ہیں جو پہلے تھے، یعنی افغانستان میں امن نہ ہو، تاکہ وسطی ایشیائی ریاستوں اور روس کو بحرہند تک رسائی نہ ملے اور چین جو سی پیک کا منصوبہ بنانا چاہتا ہے وہ مکمل کامیاب نہ ہو سکے۔

دوسری طرف ہمارے نقطہ نظر سے ساری چیزیں امن کی طرف جا رہی ہیں، سرمایہ کاری آرہی ہے، ہم امریکہ کو نکلنے میں مدد بھی کر رہے ہیں اور اس طرح ہم ہر چیز کو مثبت طور پر دیکھ رہے تھے پھر اچانک ایران اور مقبوضہ کشمیر میں دھماکے ہو جاتے ہیں۔ دونوں طرف سے الزام پاکستان پر عائد ہوتا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ تحریک آزادی کشمیر کافی زور پکڑ گئی ہے یہاں تک کہ بھارت کے اندر سے بھی کہا جا رہا ہے کہ کشمیر ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب آپ لوگوں پر اتنا تشدد کریں، شہید کریں اور ان کی عزتیں لوٹیں، چھروں سے ان کو اندھا کریں تو پھر اس کا ردعمل تو آنا ہی ہے۔ یہ واقعہ دہشتگردی کا نہیں کیونکہ یہ حملہ فوجیوں پر کیا گیا ہے یہ محکوم لوگوں کا ردعمل ہے۔ تاہم یہ ایک نیم خفیہ آپریشن ہو سکتا ہے۔ ایران کا تو یقینی طور پر ایک خفیہ آپریشن ہے جس کا مقصد پاکستان اور ایران میں کشیدگی پیدا کرنا ہے۔

امریکہ کی بہت پرانی خواہش تھی کہ ہندوستان کے ذریعے پاکستان کو سبق سکھایا جائے، مگر ایسا نہیں ہو رہا تھا، اب اس کے ذہن میں ہے کہ ضرور ایسا کام کرے کہ جس سے پورے علاقے میں افراتفری پیدا ہوجائے اور اس بات سے دنیا کی توجہ ہٹ جائے کہ امریکہ ہزیمت کھا کر نکل رہا ہے۔ میرے تجزیے کے مطابق ایران میں ہونیوالا واقعہ اور پلوامہ کے پیچھے امریکی پشت پناہی ہے۔ یہ بھارت کو بھی موافق ہے کیونکہ وہاں پر الیکشن ہونیوالے ہیں۔ دوسرا بھارت میں بھی کافی تلخی پائی جاتی ہے کہ افغانستان میں ہم نے امریکہ کا اتنا ساتھ دیا اور اب جبکہ وہ جا رہا ہے توہمارا نام ہی کہیں نہیں ہے، ہر جگہ پر پاکستان آگے آگے ہے، وہ مذاکرات کیساتھ ساتھ سب کچھ کروا رہا ہے۔ جبکہ بھارت کا افغانستان میں جو اثرورسوخ ہے اس میں بھی آنیوالے دنوں میں کمی آسکتی ہے، کشمیر بھی ان کے ہاتھ سے نکلا جا رہا ہے۔

پاکستان بھی ترقی کی طرف دیکھ رہا ہے، ایسے میں ان کے ذہن میں بھی یہ چیز تھی کہ پاکستان کو سبق سکھانے کا شاید موقع آگیا ہے۔ اس لئے صورتحال خطرناک ہو گئی ہے، اس سے پہلے تو ایسا تھا کہ بھارت شور مچاتا تھا لیکن کرتا نہیں تھا۔ لیکن اب ایسے عوامل ہیں جو اس کو ایکشن پر مجبور کر سکتے ہیں، ان میں کشمیر کی تحریک جس لیول پر پہنچ گئی ہے، افغانستان کا معاملہ ہے، بھارت کے انتہا پسند ہندو بھی شاید یہ چاہتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ پاکستان کے ساتھ کیا جائے، لیکن بہت سارے عوامل ایسے بھی ہیں جو اس کو اس کام سے روکتے ہیں۔ ان میں بڑا فیکٹر تو یہ ہے کہ ایک اچھی تربیت یافتہ اور منظم فوج ان کے سامنے ہوگی، پھر پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے۔ پاکستان کی ایٹمی پالیسی بہت واضح ہے کہ جو چیز ہمارے پاس ہو گی، اس کو اپنی مرضی کیساتھ استعمال کرینگے، گزشتہ روز وزیراعظم کی تقریر کو بھی دیکھا جائے تو ہمارا رویہ یہ ہے کہ ہم امن کی تلاش میں کسی بھی حد تک کوشش کرینگے لیکن اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو جنگ جیتنے اور اس کا جواب دینے کیلئے ہم کسی بھی حد تک جائینگے۔
 

Advertisement