ملتان: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوا، تاہم مشکلات کے باوجود پراعتماد انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔
ملتان میں تقریب سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کا امتحان ابھی جاری ہے، ختم نہیں ہوا۔ بھارت پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کو تنہا کرنے کیلئے بہت منصوبے بنائے گئے۔ بھارت نے ہر فورم پر پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوششیں کیں۔ بھارت نے بنگلا دیش کا سہارا لے کر سارک کو یرغمال بنا لیا۔
دوسری جانب افغانستان دنیا کے ہر فورم پر اپنی مشکلات کا ملبہ پاکستان پر ڈالتا ہے۔ کہیں بھی کچھ بھی ہو تو بغیر تحقیق کیے انگلیاں پاکستان پر اٹھنا شروع ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پلوامہ کے واقعہ سے کئی ہفتے پہلے دفتر خارجہ میں ایک ایک سفارتکار کو بلا کر کہا گیا کہ ہمیں ڈر ہے کہ بھارت ایسا کر سکتا ہے۔ ہم بھانپ گئے تھے کہ نریندر مودی انتخابات سے قبل کچھ نا کچھ اس طرح کی حرکت کرے گا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کو سوچنا ہوگا کہ آج کشمیر کی صورتحال کیوں بگڑی ہے؟ ہم بھارت کیساتھ لڑائی نہیں، امن چاہتے ہیں۔ بھارت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ امن کا یہ مطلب نہیں کہ ہم کشمیر کا سودا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ زرداری صاحب میرے پاس تشریف لائے اور کہا کہ آپ کو او آئی سی کے اجلاس میں جانا چاہیے تھا۔ میں نے کہا کہ زرداری صاحب آپ کی بات ٹھیک ہے، مگر آپ یہ قرارداد دیکھ لیں اس میں پیپلز پارٹی کے اراکین کے دستخط ہیں۔ آپ تو پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، ہم نے پارلیمنٹ کے سامنے سرتسلیم خم کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ آج روس کیساتھ تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آ رہی ہے بھارت نے پلوامہ کے بعد روس کو پاکستان پر نقطہ چینی کرنے کا کہا جس پر روس نے انکار کر دیا اور بیٹھ کر معاملات طے کرنے کی پیشکش کی جبکہ چین کل بھی ہمارے ساتھ تھا آج بھی ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امریکا کیساتھ تعلقات ایک نئی کروٹ لینے والے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہہ دیا کہ پاکستان افغان مفاہمی عمل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ میں نے امریکا کیساتھ تعلقات ری سیٹ کرنے کا بیان دیا۔ اگلے روز سینیٹ میں میرے امریکا سے متعلق بیان پر طنزیہ جملے بولے گئے۔
افغانستان کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ کہا کہ افغان مسئلہ مذاکرات سے حل ہوگا۔ ہماری قیادت کا ہمیشہ سے موقف رہا کہ افغانستان کا فوجی حل نہیں ہے۔ آج دنیا ہمارا موقف تسلیم کر رہی ہے۔ ابوظہبی میں امریکا اور طالبان مذاکرت کی میز پر بیٹھے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بدعنوانی اور بدانتظامی کی وجہ سے قومی اداروں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ معاشی اعتبار سے بھی پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ گزشتہ دور حکومت میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں آیا لیکن اب پاکستان رواں ماہ یورپی یونین کیساتھ معاہدہ کرنے جا رہا ہے۔ یو اے ای پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کیلئے تیار ہے۔ خطے میں سب سے بڑا آئل ریفائنری کا منصوبہ بلوچستان میں لگایا جا رہا ہے یہ تبدیلی نہیں تو کیا ہے؟ تبدیلی کا آغاز ہو چکا ہے۔