اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے مذاکرات میں کہا ہے کہ پاکستان نے بینکوں کے ذریعے دہشت گردوں کو رقوم کی منتقلی روک لی مگر ضلعی سطح پر فنڈ ریزنگ کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کیا گیا، وفد نے نئے قوانین کو درست مگر عملی اقدامات کو ناکافی قرار دیا۔
ایف اے ٹی ایف اور پاکستان میں مذاکرات کے بعد عالمی ادارہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عملی اقدامات سے غیرمطمئن ہے، انسداد منی لانڈرنگ قوانین اور نئے قوائد پر اظہار اطمینان تو کر دیا مگر پاکستان سے کالعدم تنظیموں اور کارندوں کی مسلسل نگرانی کا مطالبہ تاحال موجود ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے وفد نے مذاکرات کے دوران کہا کہ سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے اقدامات سے دہشت گردوں کی بینکوں کے ذریعے مالی معاونت رک گئی تاہم صوبوں اور اضلاع کی سطح پر ریلیوں اور تقاریب کے ذریعے فنڈ جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے، یہ فنڈ ریزنگ روکنے کے لئے انتظامی طورپر کچھ نہیں کیا گیا۔ کالعدم تنظیموں کیلئے نقد رقوم لے جانے والوں کی نقل و حرکت پر بھی نظر رکھی جائے۔
ایف اے ٹی ایف کا وفد تین روزہ دورے کے نتائج کا آج جائزہ لے گا، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ ستمبر میں کیا جائے گا۔