لاہور: ( دنیا کامران خان کیساتھ) پاکستان عملی طور پر آئی ایم ایف کے پروگرام میں داخل ہو گیا ہے، اس سلسلے میں رسمی کارروائیاں جاری ہیں لیکن اس کے اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں، یہ کوئی غیر متوقع اثرات نہیں ہیں۔ کوئی بھی ایسی چیز نہیں ہے جس کی توقع نہیں تھی، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کے اہم ستون پگھلتے نظر آرہے تھے، اخراجات قابو سے باہر ہو چکے ہیں، درآمدات اور برآمدات کے درمیان بلا کا فرق ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان مجبوراً مگر تاخیر سے آئی ایم ایف کے پروگرام میں گیا۔ 9 ماہ ضائع کر دیئے، سارا معاملہ اسد عمر کے ہاتھ میں تھا، ان کے اندازے غلط ثابت ہوئے، آئی ایم ایف سے رجوع کئے بغیر چارہ نہیں تھا، اس کے لئے آئی ایم ایف کو یہ یقینی بنانا ضروری تھا کہ اس سے جو قرض لیں گے اس کی واپسی کے قابل ہوں گے یا نہیں ؟ آئی ایم ایف یہی یقینی بنانا چاہتا ہے اور اسی میں ہماری معیشت کی بہتری پنہاں ہے، اسی طریقے سے علاج ہوگا۔ وہ انجکشن جو ہمیں لگنے ہیں جو سرجری ہونی ہے وہ ہو رہی ہے۔ اس عمل کا آغاز ہوچکا ہے، انٹر بینک میں ڈالر نے ایک نئی تاریخ رقم کی اور 3 روپے کے اضافے سے ڈالر 150 روپے کا ہوگیا اور کاروبار کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر 149 روپے کا ہو گیا تھا، صرف کل اور آج میں ڈالر کی قیمت میں 7 روپے 61 پیسے کا اضافہ ہوا ہے یعنی روپے کی قدر میں تقریباً 6 فیصد کمی ہوئی ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ٹریڈنگ 150 سے 151 روپے کے درمیان ہوتی رہی۔
دوسری جانب آج ایک بار پھر سٹاک مارکیٹ میں تلاطم تھا، مارکیٹ 804 پوائنٹس گر گئی لیکن آج کی سب سے بڑی خبر حفیظ شیخ کی جانب سے آئی ہے مشیر خزانہ کل کراچی پہنچے تھے، انھوں نے بزنس سٹیک ہولڈرز کے ساتھ طویل مشورہ کیا پاکستان کے نزنس لیڈرز کے سامنے ملکی معیشت کے تلخ حقائق رکھے، مشیر خزانہ نے بڑی تلخ باتیں کیں اور بتایا کہ پاکستان کی معاشی اور کاروباری صورتحال کیا ہے اور اس کو ٹھیک کرنے کے لئے کیا کرنے کی ضرورت ہے، انھوں نے آ ج کا دن بھرپور انداز میں بزنس کمیونٹی کے ساتھ گزارا اور اعتماد کا ایک انجکشن لگایا ہے، اس میں انھیں زبردست کامیابی حاصل ہوئی، انھوں نے پاکستان سٹاک ایکس چینج کے وفد سے ملاقات کی، شرکا حالات میں بہتری کے لئے ان کو تجاویز دیتے رہے اور ڈاکٹر حفیظ شیخ فون اٹھا کر اس حوالے سے ہدایات دیتے رہے، ان اقدامات سے یقیناً بہتری آئے گی اور پیر کو جب پہلے دن مارکیٹ کھلے گی، یہ بہتری عیاں ہو کر سامنے آئے گی، پاکستان کے معاشی منیجرز نے ایک اور بڑا اچھا اقدام کیا ہے، سٹیٹ بینک نے فیصلہ کیا ہے کہ مانیٹری پالیسی 31 مئی کے بجائے اب پیر 20 مئی کو جاری کی جائے گی، پیر کے دن اس بات کا بھی فیصلہ ہو جائے گا کہ شرح سود کیا ہوگی۔ یہاں اہم سوال ہے، بزنس مین اس کا جواب چاہتے ہیں، پیر کو اس حوالے سے سمت کا تعین ہو جائے گا، گویا کہ ہم یہ خوشگوار توقع کرسکتے ہیں کہ پیر سے بہتری کا ایک عمل شروع ہو جائے گا، بزنس لیڈرز کی ایک ملاقات گورنر سٹیٹ بینک کے ساتھ بھی ہوئی ہے۔ تین چار روز کے تلاطم کے بعد آج ایک پر اعتماد دن تھا۔
مشیر خزانہ سے ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے پاکستان سٹاک ایکس چینج کے چیئرمین سلیمان نے بتایا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ کچھ کرنا چاہتے ہیں، انھوں نے ہماری تجاویز پر ایس ای سی پی سے بھی بات کی۔ توقع ہے ریڈی فیوچر مارکیٹ کرنے والے پلیئرز بھی پیر سے مارکیٹ میں آجائیں گے ہم نے مشیر خزانہ سے کیپیٹل مارکیٹ سپورٹ فنڈ قائم کرنے کی بھی درخواست کی ہے، ان کا رد عمل بہت مثبت تھا، انھوں نے کہا کہ آپ سے جو وعدہ کروں گا اس پر کاربند رہوں گا، جس بات سے اتفاق نہیں ہوگا اس کی حمایت بھی نہیں کروں گا، تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ جنگی بنیادوں پر کام ہو رہا ہے اور بہت جلد اس کے نتائج آپ دیکھ لیں گے۔
امریکہ سے اٹلانٹک کونسل کے سکالر اور پاکستانی امور کے ماہر شجاع نواز نے کہا کہ توقع ہے نئی معاشی ٹیم سے پاکستان کا امیج بہتر ہوگا، پاکستان کے مسائل جادو کا کھیل نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ بنیادی مسائل ابھی تک موجود ہیں، حکومت نے کچھ کوتاہیاں بھی کی ہیں، تیل کی قیمت گرنے سے 7 ارب ڈالر کی بچت ہوئی تھی، اس بچت کو دوسری طرف نہیں لگایا گیا، حکومت کو چاہئے کہ آئی ایم ایف کی رقم کا فائدہ اٹھائے، وزارت خزانہ اور دیگر وزارتوں میں ماہرین لائے تاکہ ایک ادارہ جاتی ڈھانچہ بنے، دوسرے یہ کہ ملک بھر میں یکجہتی ہونی چاہئے، سیاسی اتفاق رائے ہونا چاہئے وہ ابھی تک سامنے نہیں آیا، یہ صرف ایک پارٹی کا کام نہیں ہے، تیسرے عدلیہ کو ہاتھ روکنا پڑے گا کیونکہ پچھلی دہائی میں معاشی مسائل پر کچھ ایسے فیصلے سامنے آئے ہیں جو کارآمد نہیں ہوتے، انھوں نے کہا کہ معاشی صورتحال میں بہتری آسکتی ہے۔ ہماری معاشی ٹیم کو سپورٹ کی ضرورت ہے، وزیر اعظم اور حکومت کو سپورٹ کرنا ہوگی۔
معروف صحافی علی خضر نے کہا کہ حفیظ شیخ مارکیٹ کی نفسیات کو سمجھتے ہیں، انہوں نے بزنس لیڈرز سے ملاقات کی ہے اور ایک دن میں ماحول کو بدل دیا، انھوں نے مارکیٹ کے ایشوز پر توجہ دی ہے جس سے مارکیٹ سنبھل نہیں پا رہی تھی، توقع ہے کہ مارکیٹ اب اٹھنا شروع ہوگی، غیر ملکی سرمایہ مارکیٹ میں آئے گا۔