اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کی گرفتاری کے حوالے سے عدالتی فیصلے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ نیب ہمارے تحت نہیں ہے، ہم ان کو کوئی ہدایت نہیں دے سکتے، آصف زرداری کا کیس 15دن نہیں بلکہ 3 سال پرانا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نیب ہمارے تحت نہیں ہے وہ ایک خود مختار ادارہ ہے اور اس کا حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، حکومت سمجھتی ہے کہ نیب کو کسی دباﺅ کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہئے، ہم سمجھتے ہیں کہ نیب کو بلا امتیاز احتساب کرنا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا خیال ہے کہ حکومت نیب کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے، نیب جو بھی چاہے شفاف انداز میں کرے، حکومت اس میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔ میں شہباز شریف کا شکرگزار ہوں کہ میری بات کو تحمل کے ساتھ سنا گیا۔
وفاقی وزیر فواد چودھری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری کی ضمانت منسوخی کا تعلق حکومت سے بالکل نہیں۔ یہ مقدمات 2015 میں ن لیگ کی حکومت میں قائم کئے گئے۔ اس وقت کے وزیر داخلہ نے 2016 میں جعلی اکاونٹس سے متعلق بیان دیا، چودھری نثار نے کہا تھا کہ ان جعلی اکاونٹس کا تعلق بلاول ہاؤس سے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نوٹس لے کر ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا تھا، ایف آئی نے رپورٹ میں زرداری کے خلاف 16 ریفرنسز قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔ پہلے بیکنگ کورٹ پھر نیب اور اب ہائی کورٹ تک یہ مقدمہ سنا گیا، یہ تقریبا 6 ہزار کروڑ روپے کا معاملہ ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 5 ہزار کے قریب اکاونٹس کی چھان بین ہوئی 31 اکاونٹس جعلی نکلے، تمام جعلی اکاونٹس کا سراغ بلاول اور زرداری ہاوس سے نکلتا ہے، عوام کو پتہ ہے پیپلز پارٹی کے لوگ اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کی وجہ احتساب کے عمل کو منطقی انجام تک پہنچانا تھا۔ ان کیسز کو منطقی انجام تک پہنچا کر پیسے برآمد کرنا چاہئیے، اپوزیشن کے پاس احتجاج کے لئے کوئی بیانیہ نہیں، عوام زرداری اور نواز شریف کی کرپشن بچانے کے لئے باہر کیوں نکلیں گے؟۔
دوسری طرف اسد عمر نے قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران کہا کہ سیاستدان سے سوال کرو تو جمہوریت، جرنیل سے سوال کرو تو ملکی سلامتی، جج سے پوچھو تو عدلیہ کی آزادی، مولوی سے سوال کرو تو مذہب خطرے میں پڑ جاتا ہے۔
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کے منصوبے سستے ترین منصوبے تھے، اگر یہ سستے ترین منصوبے تھے تو نیپرا حکومت کو یہ کیوں کہہ رہا ہے کہ یہ منصوبے اتنے مہنگے تھے کہ پرانے نرخ سے قیمت پوری نہیں ہوگی بلکہ 2 روپے قیمت میں اضافہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ عرصے میں پاکستان میں 7 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری ہوئی ہے جس میں سے چار ارب ڈالر چین کی براہ راست سرمایہ کاری ہے۔ کبھی نہیں کہا کہ سی پیک کے تمام منصوبے شفاف تھے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے 27 ارب ڈالر کے قریب پراجیکٹس مکمل ہوچکے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان پراجیکٹس میں چین نے پاکستان کی حکومت کو اچھے ریٹ پر قرضے دیے جنہیں دوستانہ قرضے کہا جاسکتا ہے جس پر تمام پاکستانی چین کے شکر گزار ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت زرداری کے معاملے پر کچھ نہیں کرسکتی، نیب ہماری حکومت نے نہیں بنائی، آصف زرداری کی گرفتاری سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔