لاہور: (دنیا کامران خان کیساتھ) پاکستان دنیا کا ایک غیر معمولی ملک ہے جہاں پر آناً فاناً تقدیریں بدل جاتی ہیں۔ ہم ایک عام انسان کی تقدیر کی بات نہیں کر رہے لیکن سیاستدانوں، حکمرانوں اور سیاسی جماعتوں کی تقدیریں آناً فاناً، راتوں رات بدلتی ہیں، شاید اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی، یہاں پر آج کا حکمران کل کا قیدی اور کل کا قیدی آج کا حکمران بن جاتا ہے اور پلک جھپکنے میں ایسا ہو جاتا ہے۔
یہی کیفیت ایک بار پھر ہم دیکھ رہے ہیں اور ہر چند سال بعد دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ آج کی کیفیت یہ ہے کہ ایک سال پہلے تک ملک پر حکمرانی کرنے والی ن لیگ اب دیوار سے لگ چکی ہے۔ ن لیگ کے قائد نواز شریف سمیت ہر نامی گرامی رہنما نیب کی زد میں ہے۔ کچھ سابق وفاقی وزیر تتر بتر ہو گئے ہیں۔ کچھ ن لیگیوں نے گوشہ نشینی اختیار کر لی ہے، آج مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ جو 15 کلو ہیروئن کے ساتھ پکڑے گئے تھے ان کا 6 ملزمان سمیت 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ ہوا ہے اوران کو فوری طور پر جیل بھیج دیا گیا۔
شہباز شریف کہتے ہیں کہ رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے۔ کل تک رانا ثنا اللہ مسلم لیگ ن پنجاب کے متحرک سربراہ تھے، اب رانا ثنا اللہ لاہور ڈسٹرکٹ جیل کی سی کلاس میں عام قیدیوں کے ساتھ بند ہیں، ان کے قائد نواز شریف پہلے ہی کوٹ لکھپت جیل میں ہیں، جہاں پر بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس ایئر کنڈیشنر نہیں ہے۔ لاہور میں بلا کی گرمی ہے اور اب یہ بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کو گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں ہوگی، ایسا لگ رہا ہے ن لیگ میں ایک کے بعدایک کی باری آ رہی ہے، نواز شریف کابینہ کا کوئی وزیر ہی شاید ایسا ہو جو نیب کی زد میں نہ ہو اور بے فکر گھوم رہا ہو، اگر کوئی گھوم رہا ہے تو کچھ نہ کچھ وجہ ہوگی۔
شہباز شریف آشیانہ کیس میں ضمانت پر ہیں، نیب نے انہیں اب 5 جولائی کو طلب کر لیا ہے، احسن اقبال کو نیب نے نارووال سپورٹس سٹی سکینڈل میں طلب کیا ہے، شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی معاہدے میں مبینہ کرپشن کا کیس ہے، مفتاح اسماعیل کے خلاف بھی ایل این جی کیس میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں، حمزہ شہباز آمدنی سے زائد اثاثہ کیس میں ریمانڈ پر نیب کی قید میں ہیں، خواجہ سعد رفیق ان کے بھائی سلمان رفیق پیراگون ہاؤسنگ کیس میں کیمپ جیل میں ہیں۔ نیب خواجہ آصف کی اہلیہ اور بیٹے سے تحقیقات کر رہا ہے گویا کہ اس وقت مسلم لیگ ن ہے اور دوسری جانب نیب ہے، مسلم لیگ ن کے کئی رہنما منظر پر نظرنہیں آتے، لگتا ہے انھوں نے اسی میں عافیت سمجھی ہے کہ سیاست سے چھٹی لے لی جائے، ان میں پرویز رشید، مشاہد اللہ خان، حنیف عباسی، دانیال چودھری، آصف کرمانی اور عابد شیر علی شامل ہیں جو پہلے بڑے متحرک ہوتے تھے اب نظر نہیں آتے۔ مسلم لیگ ن دیوار سے لگ گئی ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں دیوار میں چن دی گئی ہے۔