کوئٹہ: (دنیا نیوز) سابق چیف سیکرٹری کی رپورٹ پر دو سال تک کسی نے کان نہ دھرے، خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان، پنشنرز میں 20 سال کی عمر کے لڑکے بھی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں پسماندگی اور دیگر معاشی مسائل کی سب سے بڑی وجہ سرکاری محکموں میں گھوسٹ ملازمین کی بھرمار ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں بجٹ میں شامل غیر ترقیاتی فنڈز صرف اور صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنوں سمیت سرکاری مراعات پر خرچ کیا جاتا ہے۔
سابق چیف سیکرٹری کی جانب سے گھوسٹ ملازمین کی تلاش کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ صوبے میں 45 ہزار گھوسٹ ملازمین ہیں، اس میں یہ بات حیران کن تھی کہ ان ملازمین میں افغان مہاجرین جبکہ پینشرز میں 20 سال کی عمر کے لڑکے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ 2016ء میں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کو بھجوائی گئی لیکن اس اہم معاملے پر کوئی توجہ نہ دی گئی۔ رپورٹ میں بوگس پیشنرز کی موجودگی کا بھی انکشاف کیا گیا۔
ان خبروں کی بازگشت پر نیب کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ مختلف سرکاری محکموں سے ریکارڈ طلب جبکہ نادرا سے بھی تصدیق کے لئے مدد مانگی گئی ہے۔
محکمہ تعلیم نے نیب کی تحقیقات کے بعد 5 ہزار بے نام ملازمین کی تنخواہیں بھی روک دیں ہیں اور اشتہارات کے ذریعے ان ملازمین کو محکمہ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ گھوسٹ ملازمین کے خلاف کاروائی کرکے قومی خزانے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔