کراچی: (دنیا نیوز) کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہوگیا، شہر کی صورتحال سنگین ہوگئی۔ سرجانی ٹاؤن پانی میں گھر گیا، لوگ گھروں میں محصور ہوگئے۔ مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 14 افراد جاں بحق ہوگئے۔
کراچی کے علاقے سر جانی ٹاؤن میں موسلا دھار بارش نے پورا محلہ ہی ڈبو دیا۔ بازار، گلیاں اور گھروں میں ہر سو پانی ہی پانی ہے۔ مکانوں کے مکین پانی میں محصور ہو کر رہ گئے، بلند و بانگ دعوے کرنے والے دور دور تک نظر نہیں آ رہے۔
موسلا دھار بارش نے سب کچھ ڈبو دیا۔ کمرے، برآمدوں، کچن میں ہر سو پانی ہی پانی ہے۔ تیرتے بستر، ڈوبا ہوا قیمتی سامان، چولہے ٹھنڈے، آٹا گیلا، غریب مکینوں کو روٹی تو دور کی بات سر چھپانے کی جگہ بھی جاتی رہی۔ پانی میں گھرے ہوئے افراد نے عوامی نمائندوں پر دل کی خوب بھڑاس نکالی۔
سر جانی کا علاقہ موسلا دھار بارش کے بعد ٹاؤن کم کسی جزیرے کا منظر زیادہ پیش کر رہا ہے۔ گلی، محلے میں گھٹنے گھٹنے پانی ہے، لوگوں کو آنے جانے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اہل علاقہ نے مطالبہ کیا ہے کہ انتظامیہ کو علاقے سے پانی کے نکاس کا فوری بندو بست کرنا چاہیے۔
لائنز ایریا اور لیاقت آباد میں بارش ایک گھمبیر مسئلہ بن گئی، گٹر ابل گئے، ہر گلی نالے کا منظر پیش کرنے لگی، اس تبدیلی نے مایوسی کے سوا کچھ نہ دیا، تمام ادارے سو رہے ہیں۔ ڈرگ روڈ انڈر پاس ڈوبا ہوا ہے جس سے لوگوں کو آمدورفت میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، عوام انتظامیہ کی کارکردگی پر نالاں ہیں۔ آج کراچی سمیت سندھ بھر میں تعلیمی ادارے بند ہیں، وفاقی اردو یونیورسٹی اور جامعہ کراچی کے ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کر دیئے گئے۔
دوسری جانب لٹھ ڈیم سے سیلابی ریلہ آبادی کی جانب بڑھنے لگا، پاک فوج لوگوں کو ریسکیو کرنے پہنچ گئی، کمشنر کراچی نے پاک فوج سے مدد کی اپیل کی تھی۔ پاک فوج نے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں مون سون کے پہلے سپیل میں خوب بارش ہوئی، بارش کا یہ سلسلہ آج شام 6 بجے تک ختم ہو جائے گا۔ ادھر سیوریج کا بد ترین نظام، بجلی کی بندش نے بارش کا مزہ کر کرا تو کیا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ تمام اداروں کے دعوے اور وعدوں کا پول بھی کھل گیا۔
کراچی شہر میں تجارتی مراکز 65 سے 70 فیصد تک کھلے رہے لیکن وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کے باعث کاروباری سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر رہیں۔ تجارتی مراکز کی اہم شاہراہوں پر سے تو بارش کے پانی کی نکاسی ہوگئی لیکن اندر کے علاقوں میں پانی اور کیچڑ کے باعث مارکیٹوں میں آنے والوں کو بہت پریشان رکھا۔
ملیر کے مختلف علاقوں میں بھی سولہ گھنٹوں سے بجلی غائب ہے۔ ادھر گلزار ہجری سکیم 33 میں بھی 24 گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے۔
نارتھ ناظم آباد بلاک سی، گلشن بلاک اے، ڈی ایچ اے فیز 1 میں بجلی معطل ہے۔ شاہ فیصل گرین ٹاؤن میں بھی بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے۔